Book Name:Shair-e-Khuda Kay Roshan Faislay

خصوصیت یہ بھی ہے کہ آپ سرکارِ دوجہاں صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے چچا زاد بھائی ہونے کے ساتھ ساتھ ’’عقدِ مواخات‘‘(یعنی وہ عقد جس میں نبیِ اکرم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  نے انصار و مہاجرین کو ایک دوسرے کا بھائی بنایا تھا)میں بھی آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے بھائی ہیں۔چنانچہ

حضرتِ سَیِّدُنا عَبْدُ اللہ بِن عمر رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا سے روایت ہے کہ رَسُوْلُ اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے جب مدینۂ طیبہ میں اُخوت یعنی بھائی چارہ قائم فرمایا تو حضرت عَلِیُّ المُرْتَضیٰ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ  روتے ہوئے بارگاہِ رسالت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا:یا رَسُوْلَ اللہ!(صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ)آپ نے سارے صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِضْوَان کے درمیان بھائی چارہ قائم فرمایا مگر مجھے  کسی کا بھائی نہ بنایا ، حضورِ اکرم،نورِ مجسم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا:اَنْتَ اَخِیْ فِی الدُّنْیَا وَالاٰخِرَۃِ یعنی(اے علی) تم دُنیا میں بھی میرے بھائی ہو اور آخرت میں بھی میرے بھائی ہو۔(ترمذی،کتاب المناقب،باب مناقب علی بِن ابی طالب ،۵/ ۴۰۱، حدیث: ۳۷۴۱)

سُبْحٰنَ اللہعَزَّ  وَجَلَّ !حضرتِ سَیِّدُنا عَلِیُّ المُرْتَضیٰ،شیرِ خدا رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ   کا کیا مقام و مرتبہ ہے کہ  سرکار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے کمالِ شفقت فرماتے ہوئے آپ کو اپنا دِینی بھائی بنایا، صرف یہی نہیں بلکہ نبی اکرم، نورِ مجسم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے حضرتِ عَلِیُّ المُرْتَضیٰ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی ایسی شان و عظمت  بیان فرمائی کہ اِن سے محبت  کرنا اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  سے محبت کرنا اور ان سے دشمنی کرنا اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  سے دشمنی مول لینا قرار دیا ۔چُنانچہ

علی کا دشمن ،اللہ کا دشمن ہے

حضرتِ سَیِّدَتُنااُمِ سلمہرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا سے روایت ہے کہ رَسُوْلُ اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم