Book Name:Maut aur Qabr ki Tayyari

کی اِطاعت گزاری کرتے ہوئے یا نافرمانی  کرکے؟افسوس  ہے اُس پر ،جو دنیاکے فناہونے  کے باوُجُودبھی اس کے دھوکے میں مُبتَلا رہے اور موت سے غافِل ہوجائے۔ واقِعی جو دُنیا وی زندگی کے دھوکے میں پڑکر اپنی موت اور قَبْر وحَشْر کو بھول جائے اور اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کو راضی کرنے کیلئے عمل نہ کرے ، نہایت ہی قابلِ مذمّت ہے۔ اِس دھوکے سے ہمیں خبردارکرتے ہوئے ہمارا پروَردگار عَزَّ  وَجَلَّ پارہ22 سُورۂ فَاطِر کی آیت نمبر 5 میں ارشاد فرماتا ہے :

یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ اِنَّ وَعْدَ اللّٰهِ حَقٌّ فَلَا تَغُرَّنَّكُمُ الْحَیٰوةُ الدُّنْیَاٙ-وَ لَا یَغُرَّنَّكُمْ بِاللّٰهِ الْغَرُوْرُ(۵) ( پ۲۲، اَلْفَاطِر:۵)

تَرْجَمَۂ کنز الایمان:اے لوگو! بے شک اللہ کا وعدہ سچ ہے تو ہر گز تمہیں دھوکہ نہ دے دنیا کی زندگی اور ہرگز تمہیں اللہ کے حِلْم پر فریب نہ دے وہ بڑا فریبی۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                            صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

            جو شخص موت اور اس کے بعد والے مُعامَلا ت سے صحیح معنوں میں باخَبَر ہے، وہ دنیا کی رنگینیوں اوراس کی آسائشوں کے دھوکے میں نہیں پڑسکتا ۔ لہٰذا ہمیں بھی دنیا کی فانی لذّتوں میں مگن رہنے کے بجائے ہر وقت اپنے ایمان کی سلامتی اور قبرو آخرت کی بہتری کی فکر کرنی چاہئے،یقیناً ایک مسلمان کے لئے سب سے قیمتی سرمایہ اس کا ایمان ہے، اگر ایمان سلامت رہا تو نجات کی اُمید کی جاسکتی ہے اور اگر مَعَاذَ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  گناہوں کی کثرت و نحوست کے سبب ایمان ہی برباد ہوگیا تو پھر نجات کی کوئی صورت نہیں، وہ شخص انتہائی بد بخت ہے جس کا خاتمہ کفر پر ہوا، ایسا بد نصیب ہمیشہ ہمیشہ قبر و آخرت کے عذاب کا مستحق قرار پاتا ہے اور اس پر لعنت و پھٹکار برستی رہتی ہے جیسا کہ پارہ 2سُورۂ بقرہ کی آیت نمبر161میںاللہ عَزَّ  وَجَلَّ   کا ارشادِ پاک ہے:

اِنَّ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا وَ مَاتُوْا وَ هُمْ كُفَّارٌ اُولٰٓىٕكَ عَلَیْهِمْ لَعْنَةُ اللّٰهِ وَ الْمَلٰٓىٕكَةِ وَ النَّاسِ اَجْمَعِیْنَۙ(۱۶۱)

تَرْجَمَۂ کنز الایمان:بے شک وہ جنہوں نے کفر کیا اور کافر ہی مرے، ان پر لعنت ہے اللہ اور فرشتوں اور