Book Name:Maut aur Qabr ki Tayyari

اور اپنے پیارے حبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی شفاعت کے صدقے میں ہماری بخشش فرمادے تو ہمارا بیڑا پار ، ورنہ قبر وحشر کا معاملہ اتنہائی سخت ہے، لہٰذا ہمیں ہر گز ہرگز گناہوں کی طرف رغبت اور نیک اعمال سے غفلت نہیں کرنی چاہئے کہ مرنے کے بعد نیک اعمال ہی ہمار ی نجات کاذریعہ بنیں گے۔ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ فرماتا ہے۔

اَلْهٰىكُمُ التَّكَاثُرُۙ(۱) حَتّٰى زُرْتُمُ الْمَقَابِرَؕ(۲)

تَرْجَمَۂ کنز الایمان: تمہیں غافل رکھا مال کی زیادہ طلبی نے، یہاں تک کہ تم نے قبروں کا منہ دیکھا ۔

          حضرتِ صدرا لْافاضِل مولانا سیِّدمحمد نعیم ُالدِّین مُرادآبادی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ خَزائنُ العرفان میں اس آیتِ مبارکہ کے تحت فرماتے ہیں:یعنی موت کے وقت تک حرص تمہارے دل میں رہی ۔ حدیث شریف میں ہے سیّدِ عالَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا:مُردے کے ساتھ تین(3)ہوتے ہیں، دو (2)لوٹ آتے ہیں،ایک اس کے ساتھ رہ جاتا ہے ۔ ایک مال ایک اس کے اہل و اقارب،ایک اس کا عمل،عمل ساتھ رہ جاتا ہے ،باقی دونوں واپس ہوجاتے ہیں۔( خزائن العرفان ،پ،۳۰،التکاثر،تحت الآیہ،۲،۱،بتغیر قلیل)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                        صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

قبر کے سوالات

          میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! ہماری نجات اسی صورت میں ہے کہ ہم دنیا میں رہتے ہوئے قبر و حشر کی تیاری میں مشغول ہوجائیں،یاد رکھیں! جس خوش نصیب نے اپنی زندگی اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  او راس کے رسول صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے احکامات کی بجا آوری میں بسر کی ہو جب منکر نکیر قبر میں اُس سے سُوالات کریں گے مَنْ رَّبُّکَ؟یعنی تیرا ربّ کون ہے ؟تواسے جواب میں ثابت قدمی نصیب ہوگی ۔ وہ کہے گا ، رَبِّیَ اللّٰہ میرا ربّ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ ہے۔ سُوال ہوگا مَادِیْنُکَ؟تیرا دِین کیا ہے ؟وہ کہے گا، دِیْنِیَ