Book Name:Maut aur Qabr ki Tayyari

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                        صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

          میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! واقعی قبر وحشر کامعاملہ نہایت سنگین ہے ، اس امتحان میں وہی کامیاب ہوگا، جس نے دنیا میں اس کی تیاری کی ہوگی ۔ غور کریں  کہ جب ہمارے اسکول یا کالج کے امتحانات قریب آتے ہیں تو ہم اس کی تیاریوں میں بہت زیادہ مشغول ہوجاتے ہیں ۔ ہمارے ذہنوں پر رات دن بس ایک یہی دُھن سوار ہوتی ہے کہ امتحا ن سر پر ہے،امتحان سر پر ہے ۔ امتحان کیلئے محنت بھی کرتے ہیں،پاس ہونے کے لیے دعائیں بھی کرتے ہیں اَوْرادو وظائف بھی پڑھتے ہیں تقریباًہر ایک کی خو اہش ہوتی ہے کہ کسی طرح میں امتحان میں اچھّے نمبروں سے پاس ہو جاؤں ۔

یاد رکھئے! ایک امتحان وہ بھی بہت جلدآنے والا ہے جو قبر میں ہونے والا ہے۔ اے کاش ! قبر کے امتحان کی تیّاری ہمیں نصیب ہوجاتی۔آج اگر اِمکانی سُوالات یعنی(Importants) مل جائیں توطالبِ علم اُس پر ساری ساری رات سر کھپاتے ہیں، اگر نیند کُشا گولیاں کھانی پڑجائیں تووہ بھی کھاتے ہیں۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ ہم صرف اِمکانی سُوالات  پر بَہُت زِیادہ محنت کرتے ہیں ، اے کاش صد کروڑ کاش! ہمیں اس بات کا احساس بھی ہوجاتا کہ قبر کے سُوالات امکانی نہیں بلکہ یقینی ہیں، جو ہمیں اللہ عَزَّوَجَلَّ  کے پیار ے رسول، رسولِ مقبول صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے پیشگی (Advance)ہی بتادئیے ہیں۔ مگر افسوس ! قبر کے سُوالات و جوابات کی طرف ہماری کوئی توجُّہ ہی نہیں۔ آج ہم دنیا میں آکر دنیا کی رنگینیوں میں کچھ اس طرح گم ہوگئے کہ ہمیں اس بات کا بالکل احساس تک نہ رہاکہ ہمیں مرنا بھی پڑے گا۔ خدارا ہوش کیجئے اور قبر کے امتحان کی تیاری میں مشغول ہوجائیے۔

دِلا غافِل نہ ہویک دم یہ دنیا چھوڑجانا ہے

بغیچے چھوڑ کر خالی زمیں اندر سمانا ہے

  تِرا نازُ ک بدن بھائی جو لیٹے سَیج پھولوں پر

تُو اپنی موت کو مت بھول کر سامان چلنے کا

 

 

 

 

جہاں کے شَغل میں شاغِل خدا کی یادسے غافِل

یہ ہوگا ایک دن بے جاں اِسے کیڑوں نے کھانا ہے

زمیں کی خاک پر سونا ہے اِینٹوں کا سِرہاناہے

 

 

 

 

کرے دعویٰ کہ یہ دنیا مِرا دائم ٹھکانہ ہے