Book Name:Bolao Say Hifazat Ka Tariqa

بہتربدلہ  بھی عطافرماتاہے ،چنانچہ

صدقے کا انعام

حضرت سَیِّدُنا عطاء رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ زمانے کے مشہور بزرگ حضرت سَیِّدُنا ابُو مُسلِم خَولانی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  کی زوجَۂ محترمہ نے آپ سے کہا:ہمارے پاس آٹابالکل ختم ہوگیا ہے اور کھانے کے لئے کچھ بھی نہیں۔آپ نے فرمایا:کیاتمہارے  پاس کچھ رقم  موجود ہے جس سےآٹا خریدا جا سکے؟ انہوں نے عرض کی: میرے پاس ایک  درہم ہے جو اُون بیچ کر حاصل ہوا ہے۔ آپ نے فرمایا:لاؤ وہ درہم مجھے دو،میں آٹا خرید لاتا ہوں چنانچہ آپ ایک درہم اور تھیلالے کر بازار کی طر ف گئے۔ جب دکان سے آٹا خرید نا چاہا تو اچانک ایک فقیرآگیااور اس نے کہا:اے ابو مسلم خولانی!یہ درہم مجھ پر صدقہ کردو۔آپ وہاں سے پلٹے اور دوسری دکان پر پہنچے،جیسے ہی آپ نے آٹا خرید نا چاہا دوبارہ وہی فقیر آگیا اور کہنے لگا:اے ابو مسلم خولانی!میں بہت مجبور ہوں ،یہ درہم مجھ پر صدقہ کردو۔ اسی طر ح وہ فقیر آپ کے پیچھے لگا رہا بالآخر آپ نے وہ درہم فقیر کو دے دیا۔اب سوچنے لگے کہ گھر والوں کو کیا جواب دوں گا،وہ تو خالی تھیلا دیکھ کر پریشان ہوجائیں گے!چنانچہ آپ لکڑی کا کام کرنے والے کی دکان پرگئے اور وہاں سے تھیلے میں لکڑی کابُرادہ اور مٹی بھری اور گھر کی طر ف چل دیئے ۔گھر پہنچ کر درواز ہ کھٹکھٹایا جیسے ہی دروازہ کھلاآپ نے وہ تھیلا گھر والوں کے حوالے کیا اورآپ گھر میں داخل ہوئے بغیر ہی واپس پلٹ گئے، آپ پریشان تھے کہ جب تھیلا کھولا جائے گا تو اس میں سے مٹی اور لکڑی کا بُرادہ نکلے گااور گھر والے آٹا نہ ملنے کی وجہ سے بہت پریشان ہوں گے،اسی خوف وپریشانی کی وجہ سے آپ سارا دن گھر نہ گئے۔    جب آپ کی زوجۂ محترمہ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہا نے تھیلا کھولا تو وہ نہایت ہی بہترین آٹے سے بھرا ہوا تھا چنانچہ انہوں نے جلدی جلدی کھانا تیار کیا اور آپ کا انتظار کرنے لگیں۔جب آپ رات گئے چپکے سے گھر میں داخل ہوئے