Book Name:Rizq Main Tangi Kay Asbab

طبیعت میں درندوں سے زیادہ بےرحمی پیدا ہوتی ہے اور سُود خوار اپنے مقروض کی تباہی و بربادی کا خواہش مند رہتا ہے، اس کے علاوہ بھی سُود میں اور بڑے بڑے نقصان ہیں اور شریعت کی مُمانَعَت عین حکمت ہے۔([1])

سُود کی مذمت میں 4 فرامینِ مُصطفٰی صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم

1.     رَسُوۡلُ اﷲ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّمنے سُود لینے والے اور سُود دینے والے اور سُود کا کاغذ لکھنے والے اور اُس کے گواہوں پر لعنت فرمائی اورفرمایا کہ وہ سب برابر ہیں۔([2])  

2.     فرمایا: سُود کا ایک دِرہم جس کو جان کر کوئی کھائے، وہ چھتّیس (36)مرتبہ بدکاری سے بھی سخت ہے۔([3])

3.     فرمایا: شبِ معراج میرا گزر ایک قوم پر ہوا،جس کےپیٹ گھر کی طرح(بڑے بڑے) ہیں،ان پیٹوں میں سانپ ہیں جو باہر سے دکھائی دیتے ہیں۔ میں نے پوچھا: اے جبرائیل! یہ کون لوگ ہیں؟۔ کہا:یہ سُود خور ہیں۔([4])

4.     محسنِ کائنات، فخرِموجودات صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّمنےفرمایا:سُودسے(بظاہر) اگرچہ  مال زیادہ ہو،مگر نتیجہ یہ ہے کہ مال کم ہوگا۔([5])

علّامہ عبدُ الرؤف مَناوی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ اس حدیثِ پاک کے تحت فرماتے ہیں:سُود کے ذریعے


 



[1] خزائن العرفان، ص ۹۶ تا ۹۷ملخصاً

[2] مسلم،کتاب المساقاة...الخ، باب لعن اٰکل الربا ومؤکله، ص۸۶۲،حدیث:۱۵۹۸

[3] مسند امام احمد،مسند الانصار، ۸/۲۲۳، حدیث:۲۲۰۱۶

[4] ابن ماجه،کتاب التجارات،باب التغلیظ فی الربا،۳/۷۲،حدیث:۲۲۷۳

[5] مسندامام احمد ،مسند عبدالله بن مسعود،۲/۵۰، حدیث:۳۷۵۴