Book Name:Rizq Main Tangi Kay Asbab
وَ لَا تُظْلَمُوْنَ(۲۷۹) (پ3، البقرۃ:278،279) پہنچاؤ نہ تمہیں نقصان ہو۔
ایک اور مقام پر ارشاد فرمایا:
اَلَّذِیْنَ یَاْكُلُوْنَ الرِّبٰوا لَا یَقُوْمُوْنَ اِلَّا كَمَا یَقُوْمُ الَّذِیْ یَتَخَبَّطُهُ الشَّیْطٰنُ مِنَ الْمَسِّؕ-ذٰلِكَ بِاَنَّهُمْ قَالُوْۤا اِنَّمَا الْبَیْعُ مِثْلُ الرِّبٰواۘ-وَ اَحَلَّ اللّٰهُ الْبَیْعَ وَ حَرَّمَ الرِّبٰواؕ- (پ۳، البقرۃ:۲۷۵)
ترجَمۂ کنز الایمان:وہ جو سُود کھاتے ہیں قیامت کے دن نہ کھڑے ہوں گے مگر جیسے کھڑا ہوتا ہے وہ جسے آسیب نے چھو کر مخبوط بنادیاہو۔یہ اس لئے کہ انہوں نے کہا بیع بھی تو سُود ہی کے مانند ہے اور اللہ نے حلال کیا بیع اور حرام کیاسُود۔
صدرُ الْافاضل حضرت علّامہ مولانا سَیِّدمحمد نعیمُ الدّین مُراد آبادی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِ الْہَادِی اس آیت کے تحت فرماتے ہیں: معنی یہ ہیں کہ جس طرح آسیب زدہ سیدھا کھڑا نہیں ہوسکتا،گِرتا پڑتا چلتا ہے، قیامت کے روز سُود خوار کا ایسا ہی حال ہوگا کہ سُود سے اس کا پیٹ بہت بھاری اور بوجھل ہوجائے گا اور وہ اس کے بوجھ سے گِر پڑے گا۔ مزید فرماتے ہیں کہ اس آیت میں سُود کی حُرمت اور سُود خواروں کی شامت کا بیان ہے، سُود کو حرام فرمانے میں بہت حکمتیں ہیں، بعض ان میں سے یہ ہیں کہ ٭سُود میں جو زیادتی لی جاتی ہے وہ ایک دوسرے سے مالی لین دین میں ایک مقدارِ مال کا بغیر بدل و عوض کے لینا ہے یہ سراسَر ناانصافی ہے۔ ٭سُود کا رواج تجارتوں کو خراب کرتا ہے کہ سُود خوار کو بے محنت مال کا حاصل ہونا تجارت کی مشقتوں اور خطروں سے کہیں زیادہ آسان معلوم ہوتا ہے اور تجارتوں کی کمی انسانی معاشرت کو ضَرَر (یعنی نقصان) پہنچاتی ہے۔٭ سُود کے رواج سے باہمی محبّت کے سُلوک کو نُقصان پہنچتا ہے کہ جب آدمی سُود کا عادی ہوتو وہ کسی کو ”قرضِ حسن“ سے امداد پہنچانا گوارا نہیں کرتا ۔ ٭ سُود سے انسان کی