Book Name:Auliya Allah Ki Shan

دو مَدَنی پھول:(۱)بِغیر اَچّھی نِیَّت کے کسی بھی عملِ خَیْر کا ثواب نہیں مِلتا۔

                     (۲)جِتنی اَچّھی نیّتیں زِیادَہ،اُتنا ثواب بھی زِیادَہ۔

بَیان سُننے کی نیّتیں

نگاہیں نیچی کئے خُوب کان لگا کر بَیان سُنُوں گا۔٭ٹیک لگا کر بیٹھنے کے بجائے عِلْمِ دِیْن کی تَعْظِیم کی خاطِر جہاں تک ہو سکا دو زانو بیٹھوں گا۔٭ضَرورَتاً سِمَٹ سَرَک کر دوسرے کے لئے جگہ کُشادہ کروں گا۔ ٭دھکّا وغیرہ لگا تو صبر کروں گا، گُھورنے،جِھڑکنے اوراُلجھنے سے بچوں گا۔٭صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْبِ، اُذْکُرُوااللّٰـہَ، تُوبُوْا اِلَی اللّٰـہِ  وغیرہ سُن  کر ثواب کمانے اور صدا لگانے والوں کی دل جُوئی کے لئے بُلند آواز سے جواب دوں گا۔٭ بَیان کے بعد خُود آگے بڑھ کر سَلَام و مُصَافَحَہ اور اِنْفِرادی کوشش کروں گا ۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمّد

شان ِاولیاء

مُفسّرِ قرآن،حضرت سَیِّدُنا اِسماعیل حقّی اپنی مشہور تفسیر”رُوح البیان“میں ایک ایمان افروز واقعہ لکھتے ہیں،اِسے نہایت توجہ سے سُنیےاور ایمان تازہ کیجئے،چنانچہ لکھتے ہیں کہ:حضرت سیّدُنا  امام ابُو الحسن شاذلی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ ارشاد فرماتے ہیں کہ میں ایک بار مسجدِ اقصیٰ میں سوگیا، کیا دیکھتا ہوں کہ مسجدِ اقصیٰ کے باہر ایک تخت بچھایاگیا اور فوج در فوج مخلوق کااِزْدِحَام(یعنی مجمع) ہونا شروع ہوا، میں نے دریافت کِیا کہ یہ کیسا اجتماع ہے؟ معلوم ہوا کہ تمام رُسُل و انبیاء عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سیدِ عالم نورِ مجسم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکی خدمتِ اَقدس میں حاضرہوئے ہیں ،میں نے جو تخت دیکھا تو اس پر ہمارے نبی ،محمد ِمدنی،رسولِ ہاشمیصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمتنہاجلوہ افروز ہیں اور دیگرتمام انبیاء عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام جیسے حضرت  ابراہیم،حضرت عیسیٰ، حضرت نوح اور حضرت موسیٰ (اور ان کے علاوہ دوسرے انبیائے کرام)