Book Name:Farooq e Azam ki Aajazi

ہے ۔خاص موقع پر مَثَلاً جمعہ یا عید کے دن عُمدہ کپڑے پہننا مُباح(جائز) ہے۔ اس قسم کے کپڑے روز   نہ پہنے کیونکہ ہوسکتا ہے کہ اِترانے لگے اورجن  غریبوں کے پاس ایسے کپڑے نہیں انہیں نظرِ حقارت سے دیکھے، لہٰذا اس سے بچنا ہی چاہیے ۔اور تَکَبُّر کے طور پر جو لباس ہو، وہ ممنوع ہے، تَکَبُّر ہے یا نہیں اس کی شَناخْتْ یوں کرے کہ ان کپڑوں کے پہننے سے پہلے اپنی جو حالت پاتا تھا اگر پہننے کے بعد بھی وُہی حالت ہے تو معلوم ہوا کہ ان کپڑوں سے تَکَبُّر پیدا نہیں ہوا۔ اگر وہ حالت اب باقی نہیں رہی تو تَکَبُّر آگیا۔ لہٰذا ایسے کپڑے سے بچے کہ تَکَبُّر بہت بُری صفت ہے۔(ردالمحتار، کتاب الحظر و الإباحۃ، فصل في اللبس، ج۹، ص۵۷۹)

صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیب!                صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

(10)عاجزی کے فضائل کامُطالعہ کیجئے:

       میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!عاجزی اپنانے کیلئےمکتبۃ المدینہ کی ان کتب ورسائل’’ تکبُّر‘‘ صفحہ 70تا96 ،احیاء العلوم جلد 3 صفحہ 999تا1010،سیرتِ رسولِ عربی صفحہ 340تا 346 ،  فیضانِ  عائشہ صدیقہ560تا570،سیرتِ مصطفیٰ"606 تا609کامطالعہ کیجئے، اِنْ شَآءَ اللہعَزَّ  وَجَلَّ اس کی برکت سے عاجزی وانکساری اختیار کرنےکا جذبہ پیداہوگا۔

بیان کا خلاصہ

    میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّ  وَجَلَّ آج کے بیان میں ہم نےاَمِیْرُالمؤمنین حضرت سیِّدُنا عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی سادگی و عاجزی کے واقعات سُنے۔ لہٰذا ہمیں بھی چاہیے کہ ہم بھی غرور وتکبُّر سے بچ کرعاجزی واِنکساری کواپنے کرداراور عادت کا حصّہ بنائیں نیز بیان میں ذِکْرکردہ ان تمام طریقوں پرعمل کی کوشش کریں ،جن پر عمل کرنے سے عاجزی وانکساری کرنے کا جذبہ پیدا ہوتاہے اور تکبُّر سے نفرت ہوتی ہے ۔

صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیب!                صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد