Book Name:Farooq e Azam ki Aajazi

قبول فرماتے، جیساکہ

غریبوں پر خصوصی شفقت

محدِّثِ اعظم پاکستان حضرت علامہ مولانامحمدسرداراحمد چشتی قادریرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ عُمُوماًمالداروں کی دعوت قبول نہ کرتے تھے لیکن اس کے بر عکس اگر کوئی غریب مسلمان دعوت کی پیشکش کرتا تو جہاں تک ممکن ہوتا آپ  رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ قبول فرمالیتے اوراس کے معمولی وسادہ کھانے پر بھی اُس کی تعریف فرماتے تاکہ اس کے دل میں کوئی مَلال نہ آئے۔ایک مرتبہ ایک غریب آدمی کی دعوت پر آپ  رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ تَعَالٰی عَلَیْہ اس کے گھر تشریف لے گئے۔ وہاں جاکر معلوم ہوا کہ اس کا مکان چھپر نُما اور بدبودار علاقہ میں واقع تھا ،مگر آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے اُس کی دِلجوئی کے لئے اس کے ہاں کھانا تناوُل فرمایااوراپنے کسی عمل سے اُس غریب کومحسوس نہ ہونے دیا کہ آپ  رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ بدبُو محسوس کررہے ہیں، حالانکہ عام حالات میں معمولی سی بدبُو بھی آپ  رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کے لئے ناگوار ہوتی۔

 (حیات محدّث اعظم،ص۱۸۴)

(9)لباس میں سادگی اختیار کیجئے

       میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!لباس میں سادَگی اختیار كرنے سے طبیعت میں عاجزی پیدا ہوتی ہےجبکہ عُمدہ لباس پہننے سےتکبُّر و رِیاکاری پیداہونے کااندیشہ ہے۔دعوتِ اسلامی کے اشاعتی ادارے مکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ312 صَفحات پر مشتمل کتاب ، ''بہارِ شریعت''حصّہ 16 صَفْحَہ 52پر صدرُ الشَّریعہ، بدرُ الطَّریقہ حضرتِ علّامہ مولانامُفتی محمد امجد علی اعظمی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ  لکھتے ہیں: اتنا لباس جس سے سِتْر عورت ہوجائے اور گرمی سردی کی تکلیف سے بچے، فرض ہے اور اس سے زائد جس سے زِینت مقصود ہو اور یہ کہ جبکہ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ نے دیا ہے تو اُس کی نعمت کا اظہار کیا جائے، یہ مُسْتَحَب