Book Name:Aulad Ke 3 Huqooq (Qist 3)
٭مَعْذُور بیٹا جو کمانے کی طاقت نہیں رکھتا، اس کا خرچ باپ پر لازِم ہے ٭کنواری بیٹی کا خرچ بھی باپ کے ذِمَّہ ہے۔ ([1])
تيسرا حق :اچھا رشتہ ملنے پر شادی کروانا
وضاحت: رسولِ ذیشان، مکی مدنی سلطان صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے فرمایا:بیٹا جوان ہو، والد(استطاعت کے باوجود ) اس کی شادِی نہ کروائے، اگر بیٹا گُنَاہ (مثلاً بدکاری وغیرہ) میں پڑا تو اس کا گُنَاہ والِد پر (بھی) ہو گا۔([2])
نوٹ: عموماً شادِیوں میں دَیر اخراجات کے سبب ہوتی ہے، اِسْلام نے نِکاح کو بہت آسان رکھا ہے۔ اگر ہم شادِی کے معاملے میں بھی سُنّت اپنائیں تو بہت ساری فضول خرچیوں، قرضوں اور ناچاقیوں (لڑائی جھگڑوں)سے بچ سکتے ہیں، ساتھ ہی مُعَاشرہ بدکاری جیسے گُنَاہوں سے پاک بھی ہو سکتا ہے۔ حدیثِ پاک میں ہے: کم خرچ والا نِکاح بابرکت ہے۔
آج ہم نے اولاد کے 3 حقوق سیکھے ہیں ،ذہن میں بِٹھا لیجئے: (1): اولاد کے درميان برابری کرنا (2): نفقہ پورا کرنا(3): اچھا رشتہ ملنے پر شادی کروانا ۔
سیکھنے سکھانے کے حلقوں میں یاد کروائی جانے والی دُعا
اَللّٰھُمَّ بِاسْمِکَ اَمُوْتُ وَاَحْیَا
ترجمہ: اےاللہ !پاک میں تیرے نام کے ساتھ ہی مرتا اور جیتا ہوں (یعنی سوتا اور جاگتاہوں )۔ ([3])