Book Name:Do Noor Wale Sahabi
اُمّت میں سب سے بڑے حیادار ہیں۔حضرت ابوہُریرہ رضی اللہُ عنہ سے رِوایت ہے کہ پیارے آقا، مدینے والے مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا: حَیا ایمان سے ہے اور عثمان رضی اللہُ عنہ میری اُمّت میں سب سے بڑھ کر حیا کرنے والے ہیں۔([1])
مسلمانوں کے تیسرے خلیفہ حضرت عثمانِ غنی رضی اللہُ عنہ کا فرمان ہے: میں بند کمرے میں غُسل کرتا ہوں تواللہ پاک سے حیاکی وجہ سے سِمَٹ جاتا ہوں۔([2])
پیارے اسلامی بھائیو!ہمیں بھی اپنی حیا کا معیار چیک کرنا چاہیے۔ حدیثِ پاک میں ہے : حیا جتنی بھی ہو اچھی ہے۔([3]) افسوس یہ ہے کہ ہماری ایک تعداد وہاں حیا نہیں کرتی جہاں حیا کرنی چاہیےاور وہاں حیا کرتی ہے جہاں حیا نہیں کرنی چاہیے۔ جہاں گناہ ہوتے ہیں وہاں حیا کرنی ہوتی ہے ، اسی طرح بے پَردگی اور بَدنگاہی میں حیا کرنی ہوتی ہے کہ میرا رَبّ مجھے دیکھ رہا ہے ، میرا کیا بنے گا!! حیا کا سب سے زیادہ حق یہی ہے کہ ہم اللہ پاک سے حیا کریں ، مگر ہمارا حال یہ ہے کہ ہم گناہ کے کاموں میں حیا نہیں کرتے۔ اس کے بَرعکس بعض اوقات جہاں نیکی کا کام ہوتا ہے وہاں مَعَاذَاللہ ہمیں شرم آجاتی ہے ، داڑھی رکھنی ہو تو شرم آتی ہے ، عمامہ کیوں نہیں باندھا؟ شرم آتی ہے ، زُلفیں رکھ لو! نہیں شرم آتی ہے ، نیکی کی دَعوت دیا کرو! نہیں مجھے شرم آتی ہے۔ حالانکہ شرم وہاں کرنی چاہیے جو گناہ کا کام ہو ، لیکن افسوس...! ہمیں وہاں شرم نہیں آتی۔