Do Noor Wale Sahabi

Book Name:Do Noor Wale Sahabi

ابان بن سعید نے جب آپ کا تہبند مبارک ٹخنوں سے اُوپر دیکھا تو طنز کرتے ہوئے بولا: کیا بات ہے، میں تمہیں کمزور حالت میں دیکھ رہا ہوں، تمہارا تہبند ٹخنوں سے اُوپَر ہے؟ مطلب یہ تھا کہ اےعثمان! تم امیر آدمی تھے، تمہارا ایک نام تھا، یہ کیا حالت بنا رکھی ہے؟ تم سفیر بن کر آئے ہو، تمہیں چاہئے تھا کہ ذرا بَن ٹھن کر آتے مگرتمہاری حالت بہت کمزور لگ رہی ہے، تمہارا تہبند ٹخنوں سے اُوپر ہے۔  

اس پر حضرت عثمانِ غنی   رضی اللہُ عنہ   نے بہت پیارا جواب دیا، دل کے کانوں سے سنئے! آپ نے فرمایا: ہمارے پیارے نبی، رسول ِ ہاشمی،مکی مدنی مصطفےٰ  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کا تہبند شریف ایسے (یعنی ٹخنوں سے اوپرہی ) ہوتا ہے۔([1])

یعنی اَہْلِ مکہ مجھے کیا کہیں گے، اُن کی نظروں میں میرا کیا تاَثُّر بیٹھتا ہے، مجھے اس کی کوئی پرواہ نہیں، میرے آئیڈیل(Ideal) میرے محبوب ہیں، میں اُن کی اداؤں کو ادا کرنے ہی میں فخر سمجھتا ہوں۔([2])

 سُبْحٰنَ اللہ! اے عاشقانِ رسول! کتنی خوبصورت بات ہے! سُنّتِ مصطفےٰ ہمارے لئے مِعْیار ہے، اللہ پاک نے فرمایا:

لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰهِ اُسْوَةٌ حَسَنَةٌ (پارہ:21،سورۂ احزاب:21)

ترجَمہ کنزُ الایمان: بےشک تمہیں رسول اللہ کی پیروی بہتر ہے۔

معلوم ہوا؛ سرورِ عالم،نورِ  مُجَسَّم  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی مبارک زِندگی ہمارے لئے بہترین نمونہ ہے* ہم نے اس کی پیروی کرنی ہے، زمانہ کیسا چل رہا ہے؟ حالات کیسے


 

 



[1]...الریاض النضرۃ، الجزء الثالث ، صفحہ:22خلاصۃً۔

[2]...الریاض النضرۃ، الجزء الثالث ، صفحہ:22خلاصۃً۔