Book Name:Madiny Hazri Ka Shoq
دروازے سے باہَر رکھ لوں، پھر چاہے رُوح اسی وقت پرواز کر جائے۔([1])
شوق روکے نہ رُکے پاؤں اُٹھائے نہ اُٹھے کیسی مشکِل میں ہیں اﷲ! تَمَنَّائی دوست([2])
وضاحت: یَا اللہ! مَحْبوب صلّی اللہ ُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی خِدمت میں حاضِری کی تمنا ہے، شوق ایسا کہ دِل رُکتا نہیں، حال یہ کہ پاؤں اُٹھائے نہیں جا رہے، چلنا دُشوار ہے، اِلٰہی! کیسی مشکل ہے، میری مدد فرما۔
مولانا نقی علی خان رحمۃُ اللہِ علیہ اپنے شہزادے اعلیٰ حضرت، امام احمد رضا خان رحمۃُ اللہِ علیہ اور گھر کے چند دِیگر اَفْراد کو ساتھ لے کر حج کے لیے روانہ ہو گئے، اعلیٰ حضرت رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: سرکارِ مکہ مُکَرَّمہ، سردارِ مدینہ مُنَوَّرہ صلّی اللہ ُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے خواب میں تشریف لا کر اپنے سچے عاشق، مولانا نقی علی خان رحمۃُ اللہِ علیہ کو ایک پیالے میں دَوا عطا فرمائی، یہ دوا پینے کی برکت سے مرض کی شِدَّت میں کمی آگئی اور مولانا نقی علی خان رحمۃُ اللہِ علیہ نے حج و زیارت کے تمام اَفْعَال تَنْدُرُستوں کی طرح ادا فرمائے، پھر مدینۂ طیبہ بھی بااَدب، پُرکیف حاضِری ہوئی۔([3])
میٹھا مدینہ دُور ہے، جانا ضرور ہے جانا ہمیں ضرور ہے، جانا ضرور ہے
ہوتا ہے سخت اِمتحاں، اُلفت کی راہ میں آتا مگر سُرور ہے، جانا ضرور ہے
سرکار کا مدینہ یقیناً بلاشُبہ قَلْب و نظر کا نُور ہے، جانا ضرور ہے([4])