Makkah Sharif Ke Fazail

Book Name:Makkah Sharif Ke Fazail

مَیں مکّے میں آؤں مدینے میں آؤں                                  بنا             کوئی           ایسا          سَبب         یا   الٰہی! ([1])

مسلسل 3 سال دعائیں کرتا رہا لیکن اُس کے دِل کی حسرت پُوری نہ ہوئی،چوتھے سال حج کا موسم تھا، دِل میں حرمین شریفین پہنچنے اور کعبہ شریف کی زیارت کا شوق پَروان چڑھا، اُس نے تڑپ تڑپ کر اللہ کریم کی بارگاہ میں دُعائیں کیں، اب کی بار اس پر کرم ہو ہی گیا، چنانچہ ایک رات جب یہ سویا تو سوئی ہوئی قسمت جاگ اٹھی، آنکھ لگی تو دل کی آنکھیں کھل گئیں، بگڑی بنانے والے آقا  صلّی اللہ ُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  ایک عاشقِ رسول کے دل کی حسرت کو پُورا فرمانے کے لیے خواب میں تشریف لائے۔

اُمّت کے حال سے وہ آگاہ ہر گھڑی ہیں  خوابوں میں آرہے ہیں، بِگڑی بنا رہے ہیں

رسولِ رحمت،شفیع ِاُمّت  صلّی اللہ ُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  نےاپنے اُس عاشق کو فرمایا: تم اِس سال حج کے لیےچلے جانا۔

رسولِ اکرم ،نورِ مُجَسَّم  صلّی اللہ ُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  کی زبان مُقدّس سے حج کی اِجازت کی خوشخبری سنتے ہی اُس عاشقِ رسول کی آنکھ کھل گئی۔ بارگاہِ نبوت سے حج کی اجازت مل چکی تھی، اس کا دِل خُوشی سے جُھوم رہا تھا، سرکارِ عالی وقار، مکی مَدَنی تاجدار  صلّی اللہ ُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  کی میٹھی میٹھی پیاری پیاری آواز اُس کے کانوں میں رَس گھول رہی تھی، وہ بہت خوش تھا لیکن اچانک یاد آیا کہ حج کی اِجازت تو مِل گئی مگر میرے پاس تو اتنے اسباب ہی نہیں ہیں کہ حج پر جا سکوں، یہ خیال آنے کی دیر تھی، ساری خوشی غم میں تبدیل ہوگئی۔

دوسری رات ہوئی، پھر رسولِ اکرم، نورِ مُجَسَّم  صلّی اللہ ُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  خواب میں


 

 



[1]...وسائلِ بخشش، صفحہ:107۔