Book Name:Shehad ki Makhi Ko Nasihat
یعنی وہ راستے جن کا اِلْہام کر دیا گیا ہے، صِرْف انہی راستوں پر چلنا ہے۔
شہد کی مکّھی کو یہ 3 حکم دئیے گئے، قربان جائیے! شہد کی مکّھی اپنے رَبّ کریم کی ایسی فرمانبردار ہے کہ اِن تینوں حُکموں پر پُوری طرح عَمَل کرتی ہے۔ *...اِن کے گھر دیکھ لیں، پہاڑوں، درختوں اور چھتوں پر ہی ہوتے ہیں، اِس کے عِلاوہ کہیں نہیں ہوتے۔ بلکہ علّامہ دَمِیری رحمۃُ اللہِ علیہ نے لکھا ہے: اللہ پاک نے گھر بنانے کے لیے اِنہیں 3جگہیں بتائیں: (1): پہاڑ(2): درخت (3): مختلف چھتیں۔ یہ تینوں مقامات اِسی ترتیب سے بتائے گئے تو شہد کی مکّھیاں اِس ترتیب کا بھی خیال رکھتی ہیں۔ سب سے پہلے پہاڑوں میں گھر بنانے کا کہا گیا، لہٰذا ان کے زیادہ تَر گھر پہاڑوں ہی پر ہوتے ہیں۔ درختوں کا ذِکْر دوسرے نمبر پر تھا، لہٰذا پہاڑوں کے بعد زیادہ تر اِن کے گھر درختوں پر ہوتے ہیں، آخر میں لوگوں کی آبادی میں مختلف چھتوں پر گھر بنانے کا کہا گیا، لہٰذا اِن جگہوں پر سب سے کم چھتا بناتی ہیں۔ یعنی یہ ایسی فرمانبردار ہیں کہ حکم ماننا تو الگ بات ہے، حکم فرمانے میں جو ترتیب ارشاد ہوئی، شہد کی مکّھیوں نے اِس ترتیب کا بھی پُورا پُورا خیال رکھا ہے۔ ([1])
*...پِھر انہیں کہا گیا کہ پھل، پھول ہی سے خوراک لینی ہے۔ آپ شہد کی مکّھی کو گندگی پر بیٹھے کبھی نہیں دیکھیں گے...! یہ اس حکم پر بھی پُوری طرح عَمَل کرتی ہیں۔ یہاں تک کہ گندا پانی بھی ہر گز نہیں پیتیں، چاہے کئی کلومیٹر دُور ہی جانا پڑے، سَفَر کر لیتی ہیں مگر صِرْف و صِرْف صاف پانی تلاش کر کے وہی پیتی ہیں۔
سُبْحٰنَ اللہ! یہ شہد کی مکّھیوں کی اطاعت گزاری ہے۔ اس کا انعام دیکھئے کیا مِلا؛