Book Name:Rishtedaro Ke Huqooq
میں سُستی بھی نہیں کرنی اور اُس کے سِوا کسی اور کی عبادت بھی نہیں کرنی (2):والدین کے ساتھ نیک سلوک کرنا ہے (3):رشتے داروں کے حقوق ادا کرنے ہیں۔ ان میں سے پہلے 2کاموں یعنی *صرف و صرف اللہ پاک کی عبادت اور*والدین کے ساتھ نیک سلوک کا ذِکْر ہم نے پہلے سُنا تھا، آئیے! آج رشتے داروں کے حقوق کا ذِکْر سنتے ہیں:
حکم دیا گیا:
وَ بِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًا وَّ ذِی الْقُرْبٰى (پارہ:1، البقرۃ:83)
ترجمہ کنز العرفان: اور ماں باپ کے ساتھ بھلائی کرو اور رشتے داروں (کے ساتھ اچھا سلوک کرو!)
اس کے تحت مشہور مُفَسِّر ِقرآن، حکیمُ الاُمّت، مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃُ اللہِ علیہ لکھتے ہیں: قُرْبیٰبمعنی قرابت ہے یعنی اپنے اہلِ قرابت (رشتے داروں) کے ساتھ احسان کرو! چونکہ اہلِ قرابت کا رِشتہ ماں باپ کے ذرِیعے سے ہوتا ہے اور ان کا اِحسان بھی ماں باپ کے مقابلے میں کم ہے اِس لیے ان کا حق بھی ماں باپ کے بعد ہے۔
مفتی صاحِب مزید لکھتے ہیں: ذِی الْقُرْبٰی وہ لوگ ہیں، جن کا رشتہ ماں باپ کے ذریعے سے ہو، انہیں ذِی رِحْم بھی کہتےہیں۔ ذَوِی القُرْبیٰ 3قسم کے ہیں: (1):باپ کے قرابت دار، جیسے *دادا، دادی *چچا *پھوپھی *باپ شریک بھائی وغیرہ (2):ماں کے رشتے دار جیسے *نانا، نانی *ماموں *خالہ *ماں شریک بھائی وغیرہ (3):ماں باپ دونوں کے رشتے دار، جیسے حقیقی بھائی بہن وغیرہ۔([1])