Book Name:Tilawat e Quran Aur Musalman
کائنات کے ایک ایک کونے،ماضی کا ہر ہر واقعہ،حال کا ہر ہر معاملہ،مستقبل کا ہر ہر حادثہ قرآنِ مجید میں نہایت وضاحت کے ساتھ تفصیلی بیان کیا گیا ہے۔قرآنِ مجید تو عُلُوم و مَعارف کا وہ خزانہ ہے جو کبھی ختم ہی نہیں ہو سکتا بلکہ قیامت تک عُلَمائے کرام اس بہت بڑے سمُند ر سے ہمیشہ عجیب و غریب مضامین کے موتی نکالتے ہی رہیں گے اور ہزاروں لاکھوں کتابوں کے دفتر تیّار ہوتے ہی رہیں گے۔(عجائب القرآن مع غرائب القرآن، ص۴۱۹،۴۲۰ ملتقطاً)
تو آئیے!آج ہم اسی بلند وبالا اور عظیمُ الشَّان کتاب کی تلاوت کرنے والوں کے چند ایمان افروز واقعات و حکایات سُنتے ہیں تاکہ ہمارے اندر بھی ربِّ کریم کے اس پاکیزہ کلام قرآنِ کریم کی تلاوت کا ذوق و شوق بیدار ہوجائے،چنانچہ
حضرت ابوسَعِیْد خُدری رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں:حضرت اُسَیدبن حُضَیر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ ایک رات اپنےگھوڑے باندھنے کی جگہ پر قرآنِ کریم کی تلاوت فرما رہے تھے کہ ان کا گھوڑا اُچھلنے لگا۔انہوں نے دوبارہ قرآن کی تلاوت شروع کی تو گھوڑا دوبار ہ اُچھلنے لگا،تیسری مرتبہ بھی ایسا ہی ہوا۔ حضرت اُسَید بن حُضَیر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں:مجھے خطرہ ہوا کہ کہیں گھوڑا(میرے بیٹے )یَحْیٰ کو کچل نہ ڈالے،لہٰذا میں گھوڑے کی طرف گیا تو میں نے دیکھا کہ میرے سر پر ایک چھتری نے سایہ کیا ہوا ہے،جس میں چراغ روشن ہیں،پھر وہ فضا میں گم ہو کر میری نگاہوں سے غائب ہوگئی۔صبح کے وَقْت میں نےنبیِّ اکرم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَکی بارگاہ میں حاضرہوکرعرض کی:یارَسُوْلَ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ!میں گزری ہوئی