Book Name:Insan Khasary Mein Hai
قرآنِ کریم کا پیارا پیارا اسلوب ہے کہ ہر سُورت میں ، ہر طرح کے مضمون میں نعتِ مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کے پہلو موجود ہوتے ہیں۔ اسی لئے تو اعلیٰ حضرت رحمۃُاللہ علیہ فرماتے ہیں :
جیسے قرآن ہے وِرْد اس گُلِ محبوبی کا
یوں ہی قرآں کا وظیفہ ہے وقارِ عارِض([1])
وضاحت : یعنی جیسے پیارے آقا ، مکی مَدَنی مصطفےٰ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کثرت سے تِلاوت کیا کرتے تھے ، ایسے ہی وقارِ عارِض (یعنی رُخسارِ مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی تعریفیں کرنا) قرآنِ کریم کا بھی وظیفہ ہے ۔
سورۂ عَصْر میں نعتِ مصطفےٰ کا پہلو کیا ہے ؟ اللہ پاک نے فرمایا :
وَ الْعَصْرِۙ(۱) (پارہ : 30 ، اَلْعَصْر : 1)
ترجمہ کنزُ العِرْفان : زمانے کی قسم۔
عَصْر عربی میں زمانے کو کہتے ہیں اور مفسرینِ کرام کا ایک قول یہ ہے کہ اس جگہ زمانے سے مراد اللہ پاک کے آخری نبی ، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا مُبَارَک زمانہ ہے۔([2]) یعنی اس میں تو کوئی شک نہیں کہ
ہر زمانہ مرے حُضُور کا ہے
البتہ دُنیا کی تاریخ میں وہ 63 سال جو میرے اور آپ کے آقا ، مکی مَدَنی مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے اس دُنیا میں ظاہِری طور پر بسر فرمائے ، جب فضائیں آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی مہکی مہکی سانسوں سے مہک رہی تھیں ، دَر و دِیوار آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کے نُور سے