Book Name:Insan Khasary Mein Hai

کا مطلب ، انسان کی زندگی بھی برف کی طرح پگھل رہی ہے ، جو اس میں نیکی نہ کمائے وہ سَخْت نقصان میں ہے۔([1])

ہو رہی ہے عمر مثل بَرْف کم    رَفْتَہ رَفْتَہ ، چپکے چپکے ، دم بدم

سانس ہے اک راہ روئے ملکِ عدم         دفعتًا اک روز یہ جائے گا تھم

ایک دن مرنا ہے آخر موت ہے     کر لے جو کرنا ہے آخر موت ہے

زندگی کی اہمیت

پیارے اسلامی بھائیو ! یقین مانیئے ! ہماری یہ زندگی ، ہماری ایک ایک سانس بہت قیمتی ہے۔حُضُور داتا گنج بخش علی ہَجْویری رحمۃُاللہ علیہ نے کَشْفُ الْمَحْجُوب میں لکھا ہے کہ دُنیا میں ایک سانس لینا آخرت کے ہزار سانسوں سے بہتر ہے۔([2])

اللہ اکبر ! غور فرمائیے ! ہماری ایک ایک سانس کتنی قیمتی ہے۔امام فخر الدین رازی رحمۃُاللہ علیہ نے یہی بات ایک دوسرے انداز میں سمجھائی ، آپ فرماتے ہیں : تَصَوُّر باندھو ! ایک شخص ہزار سال زندہ رہا اور اس نے یہ ہزار سالہ زندگی گُنَاہوں میں گزار دی ، اب اس کے پاس صِرْف ایک لمحہ باقی ہے ، ایک لمحے کے بعد ہی اسے موت آ جائے گی ، اب اگر وہ اس آخری لمحے میں (یعنی نزع کی کیفیت طاری ہونے سے پہلے پہلے) توبہ کر لے تو اس توبہ کی بَرَکَت سے اس کے ہزار سال کے گُنَاہ معاف ہو سکتے ہیں اور وہ جنّت کی ہمیشہ رہنے والی نعمتوں کا حقدار بن سکتا ہے۔([3])


 

 



[1]... تفسیر کبیر،پارہ:30،سورۂ عصر،زیرِ آیت:1، جلد:11، صفحہ:278۔

[2]... کَشْفُ الْمَحْجُوب،صفحہ:274 ۔

[3]... تفسیر کبیر،پارہ:30،سورۂ عصر،زیرِ آیت:1، جلد:11، صفحہ:277خلاصۃً۔