Book Name:Jahan Hai Teray Liya
الْاَشْیَاءَ کَذَالِکَ مَعَ اَنَّ الطَّبْعَ وَاحِدٌ تو وہ کون ہے؟ جو ایک ہی پتے کو اتنی شکلیں عطا فرما دیتا ہے، حالانکہ پتّا ایک، اس کی طبیعت ایک، مٹیریل ایک، بَس کھانے والے جانور بدلتے جائیں تو اس پتّے سے تیار ہونے والی چیز بدلتی جاتی ہے۔ بَس جو ذات ایک پَتے کو کبھی مشک، کبھی دودھ اور کبھی ریشم بناتی ہے، اسی کو خُدا کہتے ہیں، یہ خوب صُورت دلیل سُن کر وہ کافِر فورًا کلمہ پڑھ کر مسلمان ہو گئے۔([1])
کوئی تو ہے جو نظامِ ہستی چلا رہا ہے، وہی خدا ہے
دکھائی بھی جو نہ دے، نظر بھی جو آرہا ہے، وہی خدا ہے
سفید اُس کا، سیاہ اُس کا، نفس نفس ہے گواہ اُس کا
جو شعلۂ جاں کو جلا رہا ہے، بجھا رہا ہے، وہی خُدا ہے
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْبِ! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
پیارے اسلامی بھائیو! امام شافعی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نےشہتوت کے پتّے کو خُدا کے وُجُود کی دلیل بنایا لیکن اس واقعے پر ایک اور پہلو سے غور فرمائیے! اللہ پاک نے شہتوت کے پتّے میں جتنی صلاحیتیں رکھی ہیں، اس کا فائدہ کس کو پہنچتا ہے؟ اس سے ریشم بنتا ہے، کیا اسے ریشم کا کیڑا استعمال کرتا ہے؟ نہیں...! ہم استعمال کرتے ہیں *اسے ہرن کھائے تو اس سے مشک بنتا ہے، اس مشک کو ہرن استعمال کرتا ہے؟ نہیں...! ہم استعمال کرتے ہیں *اسے بکری کھائے تو دُودھ بنتا ہے، یہ دُودھ کیا بکری خُود پی لیتی ہے؟ نہیں...! ہم پیتے ہیں۔ یہ صِرْف شہتوت کے پتّے کی بات نہیں ہے، ہر درخت میں ایسی ہزارہا خصوصیات رکھی گئی