Book Name:Hadees e Qudsi Aur Shan e Ghous e Azam
اِذْ یُوْحِیْ رَبُّكَ اِلَى الْمَلٰٓىٕكَةِ اَنِّیْ مَعَكُمْ فَثَبِّتُوا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْاؕ- (پارہ:9 ، سورۂ انفال:12)
ترجَمہ کنز الایمان:جب اے محبوب تمہارا رَبّ فرشتوں کو وحی بھیجتا تھا کہ میں تمہارے ساتھ ہوں تم مسلمانوں کو ثابت رکھو ۔
یہاں دیکھئے!فرشتے بھی غیرُ اللہہیں ، اللہ پاک نے خُود فرشتوں کو فرمایا: اے فرشتو! ایمان والوں کو ثابِت قدم رکھو! میں تمہارے ساتھ ہوں ۔
غور فرمائیے! اللہ پاک نے فرشتوں کو بھیجا ، اللہ پاک چاہتا تو فرشتوں کے بغیر ہی مدد فرماتا ، اللہ پاک چاہتا تو حضور صَلَّی اللہ عَلیہ وَآلہٖ و َسَلَّم کے دشمن اپنے گھروں ہی میں اوندھے ہو جاتے ، میدانِ بدر میں آ ہی نہ سکتے مگر اللہ پاک نے فرشتوں کو بھیجا ، کیوں؟ اس لئے کہ وہ اللہ ہے ، وہ رَبّ ہے ، وہ قُدْرتوں والا ہے ، وہ جو چاہتا ہے کرتا ہے ، کوئی اس سے پوچھنے کی ہِمَّت نہیں کر سکتا ۔
شانِ اَوْلیاءُ اللہ
بخاری شریف میں ایک حدیثِ قدسی ہے ۔ حدیثِ قُدْسی اس حدیث شریف کو کہتے ہیں؛ جس میں فرمان اللہ پاک کا ہوتا ہے اور زبان مصطفےٰ جانِ رَحْمَت صَلَّی اللہ عَلیہ وَآلہٖ و َسَلَّم کی ہوتی ہے ، دوسرے لفظوں میں یوں سمجھ لیجئے کہ عام احادیث میں کلام پیارے آقا ، مدینے والے مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلیہ وَآلہٖ و َسَلَّم کا ہوتا ہے اور صحابہ راوِی (یعنی سُن کر آگے بتانے والے) ہوتے ہیں جبکہ حدیثِ قدسی میں کلام ربِّ کریم کا ہوتا ہے اور رسولِ رحمت ، شفیعِ اُمّت صَلَّی اللہ عَلیہ وَآلہٖ و َسَلَّم راوِی ہوتے ہیں ۔ آئیے! بخاری شریف کی حدیثِ قدسی سُنتے ہیں:
حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہ عنہ سے روایت ہے ، اللہ پاک کے پیارے نبی ، مکی مدنی ، مُحَمَّدِ عربی صَلَّی اللہ عَلیہ وَآلہٖ و َسَلَّم نے فرمایا:اللہ پاک فرماتا ہے: جس نے میرے کسی ولی سے دُشمنی رکھی ، میں اسے اِعْلانِ جنگ دیتا ہوں ۔ بندہ جن ذرائع سے میرا قُرْب حاصِل کرتا ہے ، اُن میں میرا