Book Name:Hazrat Salman Farsi Ki Duniya Se Be Raghbati
ہر بےخبر کی خبر رکھنے والے ہیں ، ان پر دَرُود اَور سلام ہوں۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
حدیثِ پاک میں ہے : اِنَّمَا الْاَعْمَالُ بِالنِّیّات اَعْمَال کا دار ومدار نیتوں پر ہے۔ ([1])
پیارے اسلامی بھائیو! اچھی نیت بندے کو جنّت میں پہنچا دیتی ہے ، بیان سننے سے پہلے کچھ اچھی اچھی نیتیں کر لیجئے! مثلاً نیت کیجئے : * رِضَائے اِلٰہی کے لئے بیان سُنوں گا* عِلْمِ دین سیکھوں گا * پورا بیان سُنوں گا * ادب سے بیٹھوں گا * نصیحت حاصِل کروں گا * اَحْمَدِ مجتبیٰ ، مُحَمَّد مصطفےٰ صَلّی اللہ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم کا نامِ پاک سُن کر درودِ پاک پڑھوں گا۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
“ سَلام “ اَفْضَل ترین تحفہ ہے
اللہ پاک کے پیارے اور آخری نبی ، رسولِ ہاشمی صَلّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم ہجرت فرما کر مدینہ منورہ تشریف لائے تو یہاں آپ صَلّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم نے مہاجرین (یعنی ہجرت کر کے آنے والے) اور انصار صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کے درمیان بھائی چارہ قائِم فرمایا۔ اس سلسلے میں حضرت سلمان فارسی اور حضرت اَبُو دَرْداء رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا کو آپس میں بھائی بھائی بنایا گیا۔
اسی بنیاد پر حضرت سلمان فارسی رَضِیَ اللہُ عَنْہ اور حضرت اَبُودَرْداء رَضِیَ اللہُ عَنْہ آپس میں بہت پیار ، محبت رکھتے تھے۔ سرکارِ عالی وقار ، مکی مدنی تاجدار صَلّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم کے وِصَالِ ظاہِری کے بعد حضرت اَبُودَرْداء رَضِیَ اللہُ عَنْہ مُلْکِ شام تشریف لے گئے اور حضرت سلمان فارسی رَضِیَ اللہُ عَنْہ عراق کے شہر مدائِن میں تشریف فرما ہوئے۔ ([2])