Book Name:Milad Mananay Walo Kay Waqiyat

ساری رقم مِلا کر طَعام کا اہتِمام کیا اور عُلَماء وصُلَحاء (یعنی نیک وپرہیز گار لوگوں)کی دعوت کی۔ اُس کادل دُنیاسے اُچاٹ ہو چکا تھا ، چُنانچِہ مسجِد میں عبادت اور اُسی کی خدمت میں مشغول رَہنے لگا اور اپنی زندَگی کے بَقیّہ 30سال اسی طرح گزار دیئے۔ بعدِ وفات کسی نے اسے خواب میں دیکھ کر پوچھا : کیا گُزری؟بولا : مُجھے جشنِ ولادت منانے کی بَرَکت سے جنَّت میں اپنے والِد مرحوم کے پاس پہنچا دیا گیا ہے۔ ([1])

بخش دے مجھ  کواِلٰہی ! بہرِ میلادُ النّبی                                                                                                     نامَۂ اعمال عِصیاں سے مِرا بھر پور ہے([2])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب!              صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

پیارےاسلامی بھائیو!آپ نےجشنِ عیدمیلادُالنبی  منانے والوں کا ایمان افروز واقعہ سنا ، واقعی اللہ   پاک میلاد شریف منانے والوں سے خوش ہوتا ہے اور ان پر اپنے انعامات واِکرامات کی بارش بھی فرماتا ہے۔ یقیناً میلاد شریف منانا ، ماہِ میلاد میں  اپنے گھروں ، گلی محلّوں  بلکہ اپنی گاڑیوں کو مدنی پرچموں ، جگمگاتے قُمقُموں ، رنگ برنگی لائٹوں سے سجانا ، ربیع الاوّل کا چاند نظر آتے ہی مساجد میں مُبارکباد کے اعلان کرنا ، اِس ماہِ مبارک کی آمدپربالخصوص گناہوں سے توبہ کرنا ، سُنّتوں اورنیکیوں پر اِستقامت پانے کے عظیم نُسخے “ نیک اعمال “ کے مطابق زندگی گزارنے کا پکّا اِرادہ کرنا ، قریہ قریہ ، گاؤں گاؤں “ مرحبا یا مُصطفےٰ “ کی دُھومیں مچانے کے لیے اسلامی بھائیوں کا مدنی قافلوں میں سفرکرنا ، اجتماعِ مِیلاد و جُلوسِ مِیلاد میں مکتبۃُ المدینہ کے رسائل تقسیم کرکے  نیکی کی دعوت عام کرنا ، ربیع الاوّل کے 12دن تک عَلاقوں کی مختلف


 

 



[1]...صبح بہاراں ، صفحہ : 8تا11۔

[2]...وسائل بخشش ، صفحہ : 484۔