Book Name:Nematon Ki Qadr Kijiye

کی جتنی نعمتیں ہیں، جیسے تندرست بدن،آفات سے محفوظ جسم،صحیح آنکھیں،عَقلِ سلیم، ایسی سماعت جو چیزوں کو سمجھنے میں مددگار ہے، ہاتھوں کا پکڑنا، پاؤں کا چلنا وغیرہ اور جتنی نعمتیں بندے پر فرمائی ہیں، جیسے بندے کی دِینی اور دُنْیوی ضروریات کی تکمیل کیلئے پیدا کی گئیں تمام چیزیں،یہ اتنی کثیر ہیں کہ ان کا شمار(Counting) ممکن ہی نہیں حتّٰی کہ اگر کوئی اللہ تعالٰی کی چھوٹی سی نعمت کی معرفت حاصل کرنے کی کوشش کرے تو وہ حاصل نہ کر سکے گا تو ان نعمتوں کاکیا کہنا جنہیں تمام مخلوق مل کر بھی شمار نہیں کر سکتی، اسی لئے اللہ تعالٰی نے ارشاد فرمایا: اگر تم اللہ تعالٰی کی نعمتوں کو شمار کرنے کی کوشش کرو اور ا س کام میں اپنی زندگیاں صَرف کر دو تو بھی اس پر قادر نہیں ہو سکتے۔

( خازن، النحل، تحت الآیۃ: ۱۸،۳/ ۱۱۷)

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!معلوم ہوا کہ ہم اپنی کئی زندگیاں تو ختم کر سکتے ہیں مگر لاکھ کوششوں کے باوُجُود  بھی اس پاک پروردگار عَزَّ  وَجَلَّ کی نعمتوں کو ہر گز ہرگز شُمار نہیں کرسکتے اور نہ ان نعمتوں میں سے کسی ایک نعمت کا حق ادا کرسکتے ہیں۔ لہٰذا عقلمندی کا تقاضا یہ ہے کہ جس طرح ہم امیری،تندرستی،خوشحالی،جوانی اورعافیت وغیرہ ہی کو نعمتیں تصور کرتے اورصرف انہی حالتوں میں اللہ تبارک و تعالٰی کی نعمتوں کے گُن گاتے اور ان نعمتوں پر اس کے شکرگزار بن کر رہتے ہیں،اسی طرح ہمیں چاہئے کہ غُربت و اَفلاس،بیماری،معذوری،بدحالی،بڑھاپے و کمزوری اور مصائب و آلام کی حالت میں بھی لوگوں کے آگے شکوے شکایات کرنے اور اپنے دُکھڑے سُنانے کے بجائے اس کی دیگر نعمتوں کو یاد کرتے ہوئے صابر و شاکر بنیں اور ان نعمتوں پر اس کا خوب خوب شکر بجالائیں کیونکہ حقیقت میں ہم ناقدرے تو اس قابل(Capable)بھی نہیں  تھےکہ ہمیں کوئی نعمت دی جاتی،نعمتیں ملنے پر ہونا تو یہ چاہئے کہ ہم اس کے شکرانے میں اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کی رِضا والے کا م کرتے  اور نافرمانی والے کاموں سے بچتے ، مگر افسوس! کہ غیروں کی دیکھا دیکھی اب کثیر مسلمان عقیقہ،منگنی،شادی بیاہ اور یومِ آزادی وغیرہ  خُوشی کےموقع پر تقریبات میں شکرِ الٰہی کے بجائے معاذاللہ عَزَّ  وَجَلَّ  دل کھول کر