Book Name:Nematon Ki Qadr Kijiye

واجب ہے جبکہ دوبارہ نظر کرنا جائز نہیں چنانچہ سرکارِ مدىنۂ منورہ،سردارِ مکّہ مکرّمہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنے امىرُ المؤمنىن حضرت سَیِّدُنا مولا مشکل کشا،علیُّ المرتضیٰکَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم سے ارشاد فرمایا:اے علی(رضی اللہ تعالیٰ عنہ)!ایک نظر کے بعد دوسری نظر نہ کرو(یعنی اگر اچانک بِلاقصد کسی عورت پر نظر پڑ جائےتو فوراً نظر ہٹالو اور دوبارہ نظر نہ کرو)کہ پہلی نظر جائز ہے اور دوسری نظر جائز نہیں۔(ترمذی،کتاب الادب،باب ماجاء فی نظرۃ الفجاءۃ،حدیث: ۲۷۸۶، ۴ / ۳۵۶)

حکیم الاُمَّت مُفْتی احمد یار خانرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں کہ پہلی نِگاہ سے مُراد وہ نِگاہ ہے جو بغیر قَصْد (یعنی ارادے کے بغیر)اَجنبی عَورَت پر پڑ جائےاور دوسری نِگاہ سے مُراد دوبارہ اسے قَصْداً(یعنی جان بوجھ کر)دیکھنا ہے۔اگر پہلی نظر بھی جَمائے رکھی توبھی دوسری نگاہ کے حکم میں ہوگی اور اس(پہلی نظر کرنے)پر بھی گناہ ہوگا۔(مرآة المناجیح،۵/۱۷)

بیان کردہ حکایت سے ہمیں یہ مدنی پھول بھی ملا کہ آنکھ  کی نعمت سے محروم ہونے کے باوجود بھی اللہعَزَّ  وَجَلَّ کے نیک بندے مَسجد میں جاکرنمازِ باجماعت کی  ادائیگی کرتے اوران کا یہ ذہن بنا ہوتا تھا کہ آنکھ کی نعمت موجود نہیں تو کیا ہوا دیگر نعمتیں مثلاً ہاتھ پاؤں وغیرہ اَعْضاء تو سلامت ہیں،لہٰذا یہ حضرات نمازِ باجماعت کی ادائیگی کی سعادت پانے کے لئے کسی کا سہارا لیکر  مسجد پہنچ جایا کرتے تھے۔ اے کاش! ان بُزرگانِ دِین کے طفیل ہمیں بھی نعمتوں کی صحیح معنیٰ میں قدرنصیب ہوجائے، آنکھوں کی حفاظت اورمسجد میں حاضری کی سعادت مل جائے،نمازِ باجماعت کی ادائیگی کا جذبہ پیدا ہوجائے۔

اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّ  وَجَلَّ شیخِ طریقت،امیرِ اَہلسُنّت،بانیِ دعوتِ اسلامی حضرت علّامہ مَوْلانا ابُو بلال محّمد الیاس عطّار قادِرِی رَضَوِی ضِیائی دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ  مسلمانوں کو مساجد میں حاضر ہوکرنمازِ باجماعت کی پابندی کا ذہن دینے کے لئے مَدَنی اِنعام نمبر 2 میں ارشاد فرماتے ہیں:’’کیا آج آپ نے پانچوں نمازیں