Book Name:Faizan e Shaban

رخصت ہوئے تو ان پر اپنی رحمت اور میرا سلام پہنچا دے۔ توحضرتِ سَیِّدُنا آدم عَلَیْہِ السَّلَام سے لے کر اس وقت تک جتنے مومن فوت ہوئے سب اُس (یعنی دُعا پڑھنے والے)کے لیے دُعائے مغفِرت کریں گے۔ (مُصَنَّف ابن اَبی شَیْبہج۱۰ ص۱۵ دارالفکر بیروت)(9)شفیعِ مُجرِمان صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کافرمانِ شَفاعت نشان ہے:جو شخص قبرِستان میں داخِل ہُوا پھر اُس نے  ،سُوْرَۃُ الْفاتِحَہ ،سُوْرَۃُ التَّکاثُراورسُوْرَۃُ الْاِخْلاص پڑھی پھر یہ دُعا مانگی: یا اللہ عَزَّ  وَجَلَّ! میں نے جو کچھ قراٰن پڑھا اُس کا ثواب اِس قبرِستان کے مومِن مَرد وں اور مومِن عورَتوں کو پہنچا ۔ تو وہ تمام مومِن قِیامت کے روز اس(یعنی ایصالِ ثواب کرنے والے )کے سِفارشی ہو نگے۔ (شَرْحُ الصُّدُورص۳۱۱مرکز اہلسنت برکات رضا الہند) حدیثِ پاک میں ہے :''جو گیارہ بار سُوْرَۃُ الْاِخْلاص یعنی قُلْ ھُوَاللہُ اَحَد(مکمَّل سورۃ)پڑھ کر اس کا ثواب مُردوں کو پہنچائے،تو مُردوں کی گِنتی کے برابر اسے(یعنی ایصالِ ثواب کرنے والے کو) ثواب ملے گا۔'' (دُرِّمُختارج۳ ص ۱۸۳) (10) قَبْر کے اوپر اگر بتّی نہ جلائی جائے اس میں سُوئے ادب(یعنی بے ادبی)اور بد فالی ہے(اور اس سے میِّت کو تکلیف ہوتی ہے)ہاں اگر(حاضِرین کو)خوشبو (پہنچانے)کے لیے(لگانا چاہیں تو) قَبْر کے پاس خالی جگہ ہو وہاں لگائیں کہ خوشبو پہنچانا مَحبوب (یعنی پسندیدہ)ہے ۔ (مُلَخَّصاً فتاوٰی رضویہ مُخَرَّجہ ج ۹ص ۴۸۲، ۵۲۵) اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ ایک اور جگہ فرماتے ہیں:''صحیح مسلم شریف''میں حضرت عَمْرْوبِن عاص رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ   سے مروی ، اُنہوں نے دَمِ مرگ (یعنی بوقتِ وفات)اپنے فرزند سے فرمایا:''جب میں مرجاؤں تو میرے ساتھ نہ کوئی نَوحہ کرنے والی جائے نہ آگ جائے ۔''(صَحیح مُسلِم ص۷۵حدیث۱۹۲دارابن حزم بیروت) (11) قَبْرپر چَراغ یا موم بتّی وغیرہ نہ رکھے کہ یہ آگ ہے، اور قَبْر پر آگ رکھنے سےمیِّت کو اَذِیَّت(یعنی تکلیف) ہوتی ہے، ہاں رات میں راہ چلنے والوں کے لیے روشنی مقصود ہو، تو قَبْر کے ایک جانب خالی زمین پر موم بتّی یاچَراغ رکھ سکتے ہیں۔

         ہزاروں سنّتیں سیکھنے کے لئے مکتبۃُ المدینہ کی مطبوعہ دو کُتُب (۱) 312 صفحات پرمشتمل