Book Name:Esal e Sawab Ki Barkatain

اتنےمیں مجھے دور سے ایک آواز سُنائی دی، کوئی کہہ رہا تھا: اے مالک بن دینار! یہ مسلمانوں کا اپنے فوت شدہ بھائیوں کے لئےتحفہ ہے۔ میں نے کہا : تمہیں اس کا واسطہ جس نے تمہیں بولنے کی طاقت دی ہے! کیا مجھے بتاؤ گےیہ کیا ماجرا ہے؟اس نے کہا : آج رات ایک مسلمان نے اٹھ کر وضو کیا اور دو رکعت نماز پڑھی جس میں اس نے سورۂ فاتحہ کے بعد قُلْ یٰۤاَیُّهَا الْكٰفِرُوْنَ اور قُلْ هُوَ اللّٰهُ اَحَدٌ کی تلاوت کی پھر دعا کی : اے اللہ پاک! میں اس کا ثواب مسلمان مُردوں کو پیش کرتا ہوں۔ پس اللہ پاک نےہم پر مشرق ومغربّ میں روشنی ونُوراور خوشی وسُرور دَاخِل فرما دیا۔

حضرت مالک بن دینار رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : اس کے بعد سے میں نے ہر شبِ جمعہ کو یہ نماز پڑھنے اور فوت شُدگان کو اِیصالِ ثواب کرنے کا معمول بنا لیا۔ اس نیک عمل کے صدقے مجھ پر کرم ہوا، ایک رات میں سویا تو قسمت جاگی اور پیارےآقا، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم میرے خواب میں تشریف لے آئے۔ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا: اے مالک بن دینار!جس قدر نور کے تحفے تو نے میری امت کو دیئے ہیں اللہ پاک نے اس کے بدلے تیری مغفرت فرما دی ہے تجھے بھی اس کا ثواب عطا فرمایا ہے اور جنّت میں تیرے لئے ایک گھر بنا دیا ہے۔([1])

صحابۂ کرام اور مرحُوْمِیْن کے ساتھ رحمدِلی

پیارے اسلامی بھائیو! اِیصالِ ثواب صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ عنہم کے معمولات میں شامِل تھا۔ جب کوئی دُنیا سے جاتا تو صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ عنہم مختلف طریقوں سے اسے اِیْصالِ ثواب کیا کرتے تھے۔ چنانچہ روایات میں ہے: *اَنْصار صحابہ کا یہ معمول تھا کہ جب کوئی فوت


 

 



[1]...شرح الصدور، باب ماینفع المیت فی قبرہ، صفحہ:215۔