Book Name:Pyary Aaqa Ka Pyara Dost
ہو، اسے دُنیا کی محبّت سے بچایا جاتا ہے *جو اللہ پاک کا دوست ہو، وہ رَبّ سے پناہ مانگے تو پناہ بخشی جاتی ہے * جو اللہ پاک کا دوست ہو، رَبّ کریم اس کی چاہت کو رَدّ نہیں فرماتا *اللہ پاک کا وَلِی جو مانگے، وہ عطا کیا جاتا ہے *اللہ پاک اپنے وَلِی، اپنے دوست کی دُعا پُوری کرنے میں جلدی فرماتا ہے *انتقال کے وقت اس کے ایمان کی حفاظت کی جاتی ہے * اور اس خوش نصیب کو شیطان کی چالوں سے محفوظ رکھا جاتا ہے۔([1])
اللہ کا محبوب بنے جو تمہیں چاہے اس کا تو بیاں ہی نہیں کچھ تم جسے چاہو ([2])
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
پیارے اسلامی بھائیو! حدیثِ پاک میں کل 7 اَوْصاف بیان ہوئے، جنہیں اپنا کر ہم پیارے آقا، مکی مَدَنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کے بہت قریبی اور بہت پیارے بننے کا شرف حاصِل کر سکتے ہیں۔ آئیے! ان 7 اَوْصاف کی وضاحت سُنتے ہیں:
(1): اِیمان
ان میں پہلا وَصْف ارشاد ہوا: لَمُؤْمِنٌ یعنی وہ بندہ مؤمن ہو۔ الحمد للہ! ہم سب مسلمان ہیں۔ اللہ پاک کا بڑا کرم ہے کہ اس نے ہمیں اِیمان کی دولت نصیب فرمائی ہے، رَبِّ کریم ہمیں اس پر اِستِقامت بھی نصیب فرمائے۔ کاش! ہم مرتے دَم تک مسلمان ہی رہیں۔ کبھی ایک سیکنڈ کے کروڑوَیں حِصّے میں بھی ہمارا اِیمان ہم سے جُدا نہ ہو۔
تُو نے اِسلام دیا ُ تو نے جماعت میں لیا تَو کریم اب کوئی پھرتا ہے عطیَّہ تیرا ([3])