Book Name:Tawakkul Or Qanaat

بَیان سُننے کی نیّتیں

نگاہیں نیچی کئے خُوب کان لگا کر بَیان سُنُوں گی۔٭ٹیک لگا کر بیٹھنے کے بجائے عِلْمِ دِیْن کی تَعْظِیم کی خاطِر جہاں تک ہو سکا دو زانو بیٹھوں گی۔٭ضَرورَتاً سِمَٹ سَرک کر دوسروں کے لئے جگہ کُشادہ کروں گی۔ ٭دھکّا وغیرہ لگا تو صبر کروں گی، گُھورنے،جِھڑکنے اوراُلجھنے سے بچوں گی صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْبِ، تُوبُوْا اِلَی اللّٰـہِ  وغیرہ سُن  کر ثواب کمانے اور صدا لگانے والی کی دل جُوئی کے لئے پست آواز سے جواب دوں گی۔ دوران بیان موبائل کےغیر ضروری استعمال سے بچونگی ،نہ بیان کی ریکارڈنگ کرونگی نہ اور کسی قسم کی آواز (کہ اسکی اجازت نہیں)٭ اجتماع کے بعد خُود آگے بڑھ کر سَلَام و مُصَافَحَہ اور اِنْفِرادی کوشش کروں گی ۔جو کچھ سنو گی اسے سن کر سمجھ کر اس پہ عمل کرنے ،بعد میں دوسروں تک پہنچا کر نیکی کی دعوت عام کرنے کی سعادت حاصل کروں گی،

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                              صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمّد

روزی کا وسیلہ:

       منقول ہے کہ مسجِدُالحَرام شریف (مکہ مکرمہ)میں ایک عابِد (عبادت گزارشخص )رات بھر عبادت میں مشغول رہا کرتا ، دن کو روزہ رکھتا ،روزانہ شام کو ایک شخص اسے دو روٹیاں دے جاتا، وہ اُس سے افطار کر لیتا اور پھر دوسرے دن تک کیلئے عبادت میں مشغول  ہوجاتا۔ ایک روز اس کے دل میں خیال آیا کہ یہ کیسا توکُّل  ہے کہ میں تو ایک انسان کی دی ہوئی روٹی پرتکیہ(بھروسا)کرکے بیٹھاہوں!اور مخلوق کے رزّاق عَزَّ  وَجَلَّ پر بھروسا نہیں کیا، شام کو جب روٹیاں لے کر آنے والا آیا تو عابِد نے واپَس کر دیں۔ اِسی طرح تین روز گُزار دیئے۔جب بھوک کا غَلَبہ(Domination) ہواتو اپنے ربّ عَزَّ  وَجَلَّ سے فریاد کی۔ شب کو خواب میں دیکھا،کہ وہ اللہ  تَعَالٰی کی بارگاہ میں حاضر ہے اور اللہ  تَعَالٰی فرماتا ہے، میں اپنے بندے کے ذَرِیعے جو کچھ بھیجتا تھا تُو نے اُسے کیوں لوٹا دیا؟ عابِد نے عرض کی: مولا! میرے دل میں