Book Name:Parosi Kay Huquq

کے پاس بھی ہدیہ کرو اور اگر ہدیہ نہ کرنا ہو تو چُھپا کر مکان میں لاؤ اور تمہارے بچے اسے لے کر باہر نہ نکلیں کہ پڑوسی کے بچوں کو رنج ہوگا۔ تمہیں معلوم ہے کہ پڑوسی کا کیا حق ہے؟ قسم ہے اس کی جس کےقبضۂ قدرت  میں میری جان ہے!مکمل طور پر پڑوسی کا حق ادا کرنے والے تھوڑے ہیں، وہی ہیں جن پر اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کی مہربانی ہے۔حضور(صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ)پڑوسیوں کے مُتَعَلِّق مسلسل وَصیّت فرماتے رہے یہاں تک کہ لوگوں نے گُمان کیا کہ پڑوسی کو وارث کردیں گے۔پھر حضور (صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ)نے فرمایا :پڑوسی3 قسم کے ہیں، بعض کے 3 حق ہیں، بعض کے دو اور بعض کا ایک حق ہے۔ جو پڑوسی مسلم ہو اور رشتہ دار ہو،اس کے 3 حق ہیں۔حقِ جوار اور حقِ اسلام اور حقِ قَرابت۔ مسلم پڑوسی کے 2 حق ہیں، حقِ جوار اور حقِ اسلام اور کافر پڑوسی کا صرف ایک حق جوار ہے۔

 (شعب الایمان، باب فی اکرام الجار،حدیث:۹۵۶۰،۷/۸۳ - ۸۴)

میٹھی میٹھی اسلامی  بہنو!بیان کردہ حدیثِ پاک سے ہر عقلمند شخص اچھی طرح یہ اندازہ لگاسکتا ہے کہ پڑوسیوں کے حُقوق کی بجاآوری،ان کی خبر گیری و حاجت روائی کرنے،ان  کی دِلجوئی کرنے،ان کے ساتھ اچھا برتاؤ کرنے،انہیں خوش رکھنے اورانہیں تکلیف(Trouble)نہ پہنچانے کے حوالے سے اسلامی تعلیمات کتنی شاندار ہیں کہ اگر آج مسلمان صحیح معنیٰ میں ان حسین تعلیمات کو اپنی زندگی کا حصہ بنالیں اور ان کے مطابق عمل پیرا ہوجائیں تو وہ دن دور نہیں کہ ہمارے معاشرے میں حقیقی معنیٰ میں مدنی انقلاب برپا ہوجائے اور مُعاشرہ امن کا گہوارہ بن جائے مگر افسوس کہ جیسے جیسے ہم زمانہ نَبوِی سے دُور ہوتے جارہے ہیں دیگر مُعاملات کے ساتھ ساتھ اب پڑوسیوں کے حُقوق کی ادائیگی کے مُعاملے میں بھی پستی کے گہرے گڑھے میں گرتے جارہے ہیں،ایک ہی گلی،محلے میں سالہا سال گُزرجانے کے باوُجُود اپنے پڑوسی کی پہچان، اس کی موجودگی اور حقِّ پڑوس سے غَفْلت کا یہ عالَم ہوتا ہے کہ اگر کوئی شخص اپنے کسی عزیز سےملنے آئے اور ہم سے اسی گلی یا محلے میں رہنے والے