Book Name:Qaroon Ki Halakat Ka Sabab

نے بُخْل کو اپنے غضب سے پیدا فرمایا اوراس کی جڑ کو شجرِ زَقّوم (جہنم کے کانٹے دار درخت)کی جڑ میں مضبوط کر دیا،اس کی بعض شاخیں زمین کی جانب مائل کردیں، تو جوشخص اس کی کسی بھی ٹہنی کو تھامتا ہےاللہعَزَّ  وَجَلَّ اسےجہنم میں داخل فرمادیتا ہے سُنو!بخل ناشکری ہےاورناشکری جہنم میں داخل ہونے کا سبب ہے۔(ضیائے صدقات  ص ۱۰۷)اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  ہمیں بُخْل سے نجات  دے کر سخاوت کی نعمت عطافرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِ الْاَمِیْن صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  

عطا ہو الٰہی سخاوت کا جذبہ

کنجوسی  کروں نہ کبھی یا الٰہی

صَلُّوا عَلَی الْحَبیب!                          صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

مال برباد ہوجاتاہے

    ٭ جس مال کی زکوٰۃ ادا نہ کی جائے، وہ مال بربا د  ہو جاتا ہے۔آج ہم مُعاشرے میں نظر دوڑائیں تو  شایدبڑے بڑے کاروباری ،بڑی بڑی فیکٹریوں کے مالکان کے بارے میں سُنتے ہوں گے کہ یہ اچانک دِیوالیہ کا شکار ہوکر قرض کے بوجھ تلے دَب چکے ہیں،یہ وہ ہیں جوکل توبڑی عیش و عشرت کے ساتھ غفلت کی گہری نیند سوکراپنی زِندگی گزاررہے تھے،جن کے تحت سینکڑوں ملازمین کام کرتے تھے،کام کاج کے لیے خادمین کی رَیل پیل تھی،مگر آج کیا ہے کہ یہ سب کچھ لُٹ چکا ہے،کہیں ایساتونہیں کہ یہ  خود ان کے ہاتھوں  کا کِیا دَھرا ہو  کہ اس کاروبار میں سُود (Interest)کا پیسہ شَامل ہو، یا پھر یہ  لوگ  ہرسال اپنے مال کی زکوٰۃ ہی نہ دیتے ہوں  اوردنیا میں یہ اس کی سزا مل رہی ہو،لیکن یادرکھئیے!اگرہم کسی ایسے شخص کو جانتے ہیں،جو پہلے تو بڑامالدارتھا مگر اب غریب و نادار ہے اورہمیں وسوسہ آئے کہ اس شخص کو یہ جو سزامل رہی ہے،یہ اِسی کا نتیجہ ہے کہ یہ اللہ  عَزَّ وَجَلَّ کی راہ میں مال خرچ نہیں کرتاتھا،یہ