Book Name:Rizq Main Tangi Kay Asbab
)وسائل بخشش مُرمّم ، ص ۷۹(
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اس آیتِ مُبارکہ اور اس کی تفسیر کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے ہم اپنی حالت پر غور کریں کہ طرح طرح کی مصیبتوں اور رِزْق میں بے برکتیوں کا سبب کہیں ہماری اپنی ہی بد اعمالیاں تو نہیں؟ کیونکہ آج کل ہمارے معاشرے میں گُناہوں کا بازار اس قدر گرم ہے کہ اَلْاَمَانُ وَالْحَفِیْظ۔بد قسمتی سے لوگوں کی بھاری اکثریَّت بے عملی کا شکار ہے، نہ توبندوں کے حقوق کی ادائیگی کا پاس ہے اور نہ ہی حقوقُ اللہ کی پامالی کا کوئی احساس، نیکیاں کرنا نفس کیلئے بے حد دُشوار اور گناہ کرنا بَہُت آسان ہوچکا ہے،ضَروریات وسَہولِیات حاصل کرنے کی حد سے زیادہ کوشش نے مسلمانوں کی بھاری تعداد کو فکرِ آخِرت سے یکسر غافل کردیا ہے۔گالی دینا،تہمت لگانا، بدگمانی کرنا، غیبت کرنا، چغلی کھانا، لوگوں کے عیب جاننے کی جستجو میں رہنا، لوگوں کے عیب اُچھالنا، جھوٹ بولنا، جھوٹے وعدے کرنا، کسی کا مال ناحق کھانا، خون بہانا، کسی کو بِلااجازت ِشَرعی تکلیف دینا، قرض دبا لینا، کسی کی چیز عارِیتاً (یعنی وقتی طور پر) لے کر واپَس نہ کرنا، مسلمانوں کو بُرے اَلقاب سے پکارنا، کسی کی چیز اُسے ناگوار گزرنے کے باوُجُود بِلااجازت استعمال کرنا، شراب پینا، جُوا کھیلنا، چوری کرنا، بدکاری کرنا، فلمیں ڈرامے دیکھنا، گانے باجے سننا، سُود و رِشوت کا لین دین کرنا، ماں باپ کی نافرمانی کرنا اور انہیں ستانا، امانت میں خِیانت کرنا، بدنگاہی کرنا، عورَتوں کا مَردوں کی اور مردوں کا عورَتوں کی مُشابَہَت (یعنی نقّالی) کرنا، بے پردگی، غُرُور، تکبر، حَسَد، رِیا کاری، اپنے دل میں کسی مسلمان کا بُغض وکینہ رکھنا، شُماتَت (یعنی کسی مسلمان کو مرض، تکلیف یا نقصان پہنچنے پر خوش ہونا) ، غصّہ آجانے پر شریعت کی حدیں توڑ ڈالنا، گناہوں کی حرص، حُبِّ جاہ(یعنی عزّت کی خواہش)، بخل، خود پسندی وغیرہ مُعاملات ہمارے مُعاشَرے میں بڑی بے باکی کے ساتھ کئے جاتے ہیں۔ذرا سوچئے کہ اس قدر گُناہوں کے باوجود بھی اگر ہمیں رِزْق میں تنگی و محرومی کا سامنا نہ