Book Name:Yazeed ka bura kirdar

دو مَدَنی پھول:(۱)بِغیر اَچّھی نِیَّت کے کسی بھی عملِ خَیْر کا ثواب نہیں مِلتا۔

                           (۲)جِتنی اَچّھی نیّتیں زِیادہ،اُتنا ثواب بھی زِیادہ۔

بَیان سُننے کی نیّتیں

نگاہیں نیچی کئے خُوب کان لگا کر بَیان سُنُوں گا۔٭ٹیک لگا کر بیٹھنے کے بجائے عِلْمِ دِیْن کی تَعْظِیم کی خاطِر جہاں تک ہو سکا دو زانو بیٹھوں گا۔٭ضَرورَتاً سِمَٹ سَرَک کر دوسرے کے لئے جگہ کُشادہ کروں گا۔٭دھکّا وغیرہ لگا تو صبر کروں گا، گُھورنے،  جِھڑکنے اوراُلجھنے سے بچوں گا۔٭صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْبِ، اُذْکُرُوااللّٰـہَ، تُوبُوْا اِلَی اللّٰـہِ  وغیرہ سُن  کر ثواب کمانے اور صدا لگانے والوں کی دل جُوئی کے لئے بُلند آواز سے جواب دوں گا۔٭ بَیان کے بعد خُود آگے بڑھ کر سَلَام و مُصَافَحَہ اور اِنْفِرادی کوشش کروں گا ۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

سرکار کی مَحَبَّت پانے کا نسخہ!

حضرت سیّدنا ابُوہُرَىْرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبیِ اکرمصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ہمارے پاس تشرىف لائے،آپ  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کےہمراہ حسنىنِ کرىمىن رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا بھی تھے ،ان میں سے اىک دائیں کندھے پر اور دوسرے بائیں کندھے پر سوار تھے، آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  دونوں کو بارى بارى چُوم رہے تھے۔ایک شخص نے عرض کی:یارسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم! آپ ان  سے مَحَبَّت فرماتے ہیں؟ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : ہاں!جس نے ان سے مَحَبَّت کی، اس نے مجھ سے مَحَبَّت کی اور جس نے ان سے بُغْض رکھا، اس نے مجھ سے بُغْض رکھا۔(مستدرک،کتاب معرفة الصحابة،رکوب الحسن و الحسین  ۔۔الخ،۴/۱۵۶،حدیث: ۴۸۳۰ )

حضرت سیّدنا ابُو ہُرَیْرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کو محبت ِ رسول  کا یہ معیار بارگاہ ِ رسالت سے عطاہوا تھا ،