Book Name:Hasnain Karimayn say Huzor ki Muhabbat

آقا عَلَیْہِ السَّلَامکی نواسوں سے مَحَبَّت! 

          میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!یہاں یہ بات قابلِ غور ہے کہ عُمُوماً جب بھی بچہ پیدا ہوتا ہے عقیقہ اس کے والِدَین ہی کرتے ہیں، لیکن ہم دیکھتے ہیں کہ جب حضرت  سَیِّدُناامامِ حسن رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی ولادت ہوئی تب بھی اور جب حضرتِ سَیِّدُنا امام حُسین رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ تشریف لائے تب بھی عقیقہ ان کے والِدَین نے نہیں کیا بلکہ ان کے نانا جان، رحمتِ عالمیان صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے ہی اپنے پیارے نواسوں کا عقیقہ فرمایا، اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ حُضُور عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَاماپنے نواسوں سے کیسی مَحَبَّت فرماتے تھے؟آقا عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نہ صرف حَسَنَینِ کَریمَیْن سے پیار اور مَحَبَّت فرماتے تھے بلکہ آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامنے کئی مواقع پر ان کی شان و عظمت کو بھی بَیان  فرمایا ہے، آئیے ’’حَسَنَین‘‘ کے پانچ (5)حروف کی نسبت سے ان کی عظمت وشان کے مُتَعَلِّق پانچ (5) احادیثِ مُبارَکہ سنتے ہیں:

1)    امیرُالمؤمنین حضرت سَیِّدُناعُمر فارُوقِ اعظمرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے کہ میں نے حضرت سَیِّدُنا امام حَسن اور حضرتِ سَیِّدُنا اما م حُسین رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا کو سرکار (عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام) کے کندھوں پر سُوار دیکھاتو کہا: آپ دونوں کی سُواری کیسی شاندار ہے؟تونبی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اِرْشاد  فرمایا: اور سوار بھی تو کیسے لاجواب ہیں۔ (ترمذی  ، باب مناقبِ  حسن رضی اللہ عنہ ج۵،ص۴۳۲، حدیث ۳۸۰۹)

2)     ایک اور حدیثِ پاک میں اِرْشاد فرمایا:مَنْ اَحَبَّھُمَا فَقَدْ اَحَبَّنِیْ وَمَنْ اَبْغَضَھُمَا فَقَدْ اَبْغَضَنِیْیعنی جس نے ان دونوں سےمَحَّبت کی، اُس نے مجھ سے مَحَّبت کی اور جس نے ان سے عَداوت(یعنی دُشمنی) کی اس نے مجھ سے عَداوت(یعنی دُشمنی) کی۔(ابن ماجہ،کتاب السنۃ،باب فی فضائل اصحاب رسول اللّٰہ،۱/۹۶، حدیث:۱۴۳)

3)    حَسَن اورحُسَین رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا جَنَّتی جوانوں کے سردار ہیں۔( سنن الترمذی،کتاب المناقب، باب مناقب ابی محمد الحسن بن علی...الخ، الحدیث:۳۷۹۳،ج۵،ص۴۲۶)