Book Name:ALLAH Pak Se Muhabbat Karne Walon Ke Waqiaat
شوق۔ارشادفرمایا:اللہ پاک پر حق ہے کہ تمہیں وہ عطا کرے،جس کے تم امیدوار ہو۔ پھر آپ علیہ السلام 3اور آدمیوں کے پاس سے گزرے جو پہلے والےدونوں گروہوں سے زیادہ کمزور تھے،ان کا رنگ بدلا ہواتھا اوران کے چہروں پرگویا نُور کے آئینے تھے۔حضرت عیسٰی علیہ السلام نے ان سے فرمایا: تمہاری اس حالت کا سبب کیا ہے؟ انہوں نے جواب دیا: ہم اللہ پاک سے مَحَبَّت کرتے ہیں۔آپ علیہ السلام نے3بار کہا: اللہ پاک کا زیادہ قُرب تم لوگوں کو بھی حاصل ہے۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
اےعاشقانِ اولیاء !غور کیجئے!اللہ پاک سے مَحَبَّت کرنے والوں کا مَحَبَّت اِلٰہی میں کیا حال ہوا کرتا ہے کہ یہ حضرات اللہ پاک اور بندوں کے حقوق کا کس قدر احساس کرتے ہیں، نیکیوں سے مَحَبَّت اور گُناہوں سےان کوکیسی نفرت ہوتی ہے،عبادتِ الٰہی کی کثرت انہیں کمزور اور ان کے رنگ کوتبدیل کردیتی ہے،جبکہ دوسری جانب آج لوگوں کی بھاری اکثریَّت بے عملی کا شکار ہے، نہ تو بندوں کےحقوق کی ادائیگی کی فکر ہے اور نہ ہی اللہ پاک کے حقوق کا کوئی احساس،نیکیاں کرنا نفس کیلئے بے حدمشکل اور گناہ کرنا بَہُت آسان ہوچکا ہے، مسجِدوں کی وِیرانی اور گُناہوں بھری گھومنے پھرنےکی آباد جگہیں دِین کا دَرد رکھنے والوں کوگویا خون کے آنسو رُلاتیں اور تڑپاکے رکھ دیتی ہے۔ٹی وی، انٹرنیٹ، سوشل میڈیا(Social Media)اور کَیبل کا غَلَط استعمال کرنے والوں کی تعداد بھی کم نہیں،ضرورتوں کو پورا کرنے اورسہولیات کو پانے کی حد سے زیادہ کوشش نے مسلمانوں کی بھاری تعداد کو آخِرت کی فکر سےبالکل غافل کردیا ہے۔گالی دینا، الزام لگانا،