Chaar Lazzat Bhari Ibaadaat

Book Name:Chaar Lazzat Bhari Ibaadaat

تو اُٹھنا شروع ہو جائے گا مگر اُٹھاتے ہی نہیں ہیں ٭گھر کی عورتیں پردہ نہیں کرتیں، ہم کہتے بھی نہیں ہیں ٭نائی کی دُکان پر بیٹھے ہیں، اپنی باری کا انتظار کر رہے ہیں، وہاں گانے بھی چل رہے ہیں، نہ اسے منع کرتے ہیں، نہ اُٹھ کر جاتے ہیں ٭بس میں گانے چل رہے ہیں، ہم ڈرائیور کو سمجھانے کی ہمّت ہی نہیں کرتے ٭بعض دفعہ تو اپنی گاڑی بُک کروائی ہوتی ہے، اِس صُورت میں تو ڈرائیور ہمارا پابند ہو گیا، ہم کہیں گے تو مان جائے گا، اِس کے باوُجُود اُسے گانے بجانے سے منع نہیں کر رہے ہوتے۔ اور کتنی ایسی صُورتیں ہیں۔ دِن میں شاید درجنوں بار ہمیں نیکی کی دعوت دینے اور بُرائی سے منع کرنے کا موقع ملتا ہو گا مگر ہم کرتے ہی نہیں ہیں۔ ذِہن ہی نہیں ہے۔ سوچ ہی نہیں، اس طرف تَوَجُّہ ہی نہیں ہوتی۔

اب بھلا بتائیے! ٭ جب ہم نیکی کی دعوت نہیں دیں گے تو مسجدیں کیسے آباد ہوں گی؟ ٭گھر امن کا گہوارہ کیسے بنے گا؟ ٭مُعاشرے سے سُود کا خاتمہ کیسے ہو گا؟ ٭دھوکا ٭جھوٹ، غیبت، چغلی، وعدہ خِلافی٭ناپ تَوْل میں کمی٭بےحیائی، بےشرمی وغیرہ ان سارے گُنَاہوں سے مُعَاشرہ کیسے پاک ہو گا؟

اچھا...!! اس میں ہمارا اپنا بھی نقصان ہے۔ جھوٹ سے تو ہم منع ہی نہیں کرتے، دھوکا دینے سے تو ہم روکتے نہیں ہیں، نتیجۃً ہر دوسرا، تیسرا بندہ جھوٹ بولتا ہے، دھوکے دیتا ہے، ڈنڈی مارتا ہے اور اس سب کا سامنا خُود ہمیں بھی کرنا پڑتا ہے۔ جب ہم مِلاوٹ  اور دونمبری سے منع ہی نہیں کر رہے تو مُعَاشرے میں مِلاوٹ عام ہو رہی ہے۔ نتیجہ کیا ہے؟ ہمیں بھی خالِص چیزیں نہیں ملتیں۔ نقصان کس کا ہوا؟ میرا بھی ، مُعَاشرے کا بھی اور ہماری آیندہ آنے والی نسلوں کا بھی۔ سب کا نقصان ہے۔ ہم سب مِل کر، سارے مسلمان