Book Name:Madiny Hazri Ka Shoq
دُنیا سے حالتِ اِیمان میں جائےگا، اب ہم میں سے کوئی بھی اللہ پاک کی خُفْیہ تَدْبِیْر سے واقِف نہیں ہے،اللہ پاک ہمارا اِیمان سلامت رکھے،جو گناہ گار ہے ممکن ہے کہ وہ اپنے گناہوں کے سبب اِیمان ہی سے محروم ہو جائے، دُنیا سے رُخصت ہوتے وقت اُس کا اِیمان چِھن جائے، اگر ایسا ہوا تو ظاہِر ہے اُس کو شفاعت نصیب نہیں ہوگی، وہ ساری زِندگی شَفاعت پر اُمید رکھے رہا لیکن اَب حالتِ اِیمان میں دُنیا سے نہیں گیا تو اب وہ شَفاعت سے محروم ہو جائے گا لیکن آقا صلّی اللہ ُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم مدینۂ مُنَوَّرَہ حاضِر ہو کر رَوْضۂ پُرنُور کی زِیارت کرنے والے کے لیے بشارت دیتے ہیں: وَجَبَتْ لَهُ شَفَاعَتِيْ اُس کے لیے میری شفاعت واجِب ہو گئی۔
واجِب ہونے کا معنیٰ ہے: ضرور مل کر رہے گی۔ مولانا نقی علی خان رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں : اب حدیثِ پاک کا یہ مطلب بنے گا کہ جس نے حالتِ ایمان میں رَوضۂ پُر نُور کی زیارت کر لی، اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم اللہ کریم کے مَحْبوب، ہمارے آقا و مولا ،مکی مَدَنی مُصطفٰے صلّی اللہ ُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم اُس کے اِیمان کی حِفاظت بھی فرمائیں گے اور اُس کو شفاعت ضرور مل کر رہے گی۔([1])
محشر میں حساب آہ! میں دے ہی نہ سکوں گا رحمت نہ ہوئی، ہو گا جہنّم میں ٹھکانا
فرمائیں گے جس وقت غلاموں کی شَفاعت میں بھی ہوں غلام آپ کا، مجھ کو نہ بھلانا
فرما کے شَفاعت مِری اے شافعِ مَحْشر! دوزخ سے بچا کر مجھے جنّت میں بسانا([2])