Book Name:Madiny Hazri Ka Shoq
آپ مکّے میں تھے، سَفَر پر روانہ ہوئے *آپ جانا کہاں چاہتے تھے...؟ *دِل میں نِیّت کیا تھی؟ *کیا مَسْجِدِ نبوی شریف میں جانے کی خواہش تھی؟ *یہ شوق تھا کہ مَسْجِد نبوی میں نمازیں پڑھنے کی سَعَادت پاؤں گا؟ *رِیَاضُ الْجَنَّہ میں نفل پڑھ کر جنّت کا حقدار بنوں گا...؟یقیناً یہ بھی سَعَادَت کی باتیں ہیں، ضِمناً یہ بھی نصیب ہوجانی تھیں مگر آپ کا اِرادہ اِن باتوں کا نہیں تھا۔ روایت کے لفظ ہیں: يُرِيْدُ النَّبِيَّ صلّی اللہ ُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ([1]) یعنی اس سَفَر میں آپ کی صِرْف ایک نِیّت تھی اور وہ تھی مَحْبوب صلّی اللہ ُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کے قدموں کی حاضِری۔ اب یہ جا رہے تھے مَحْبوب صلّی اللہ ُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی خِدْمت میں مگر اللہ پاک نے فرمایا:
مُهَاجِرًا اِلَى اللّٰهِ (پارہ:5، النساء:100)
تَرجَمہ:اللہ کی طرف ہجرت کرتے ہوئے۔
پتا چلا؛ مَحْبوبِ ذیشان، مکی مَدَنی سُلطان صلّی اللہ ُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کا دَرِ پاک خُدا کا دَر ہے کہ جو اس دَرِ پاک کی نِیّت سے نکلتا ہے، قرآن فرما رہا ہے: یہ سَفَر اللہ پاک کی طرف ہے۔
بخدا خُدا کا یہی ہے دَرْ، نہیں اور کوئی مَفَرْ مَقَرْ
جو وہاں سے ہو یہیں آ کے ہو، جو یہاں نہیں، وہ وہاں نہیں([2])
وضاحت: خُدا کی قَسَم! درِ مصطفےٰ ہی دَرِ خُدا ہے (یعنی اللہ پاک تک رسائی اسی دَرْ کے ذریعے سے ملتی ہے)۔ نہ اس دَرْ سے کہیں بھاگ سکتے ہیں، نہ اس کے سِوا کہیں قرار مِل سکتا ہے، جو اس دَر پر مَقْبول ہے، اللہ پاک کے ہاں مقبول ہے، جو اس دَر پر مقبول نہیں، اللہ پاک کے ہاں ہر گز مقبول نہیں ہو سکتا۔