Book Name:Shehr e Mohabbat
رسول، مولانا نقی علی خان رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے دوست احباب کی عرض پر عشقِ رسول میں بے خود ہو کر فرمایا: مدینہ طیبہ کے ارادے سے قَدَم دروازے سے باہَر رکھ لوں، پھر چاہے رُوح اسی وقت پرواز کر جائے۔([1])
مولانا نقی علی خان رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ اپنے شہزادے اعلیٰ حضرت، امام احمد رضا خان رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ اور گھر کے چند دیگر افراد کو ساتھ لے کر حج کیلئے روانہ ہو گئے، اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں: سرکارِ مکہ مکرمہ، سردارِ مدینہ منورہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے خواب میں تشریف لا کر اپنے سچے عاشق، مولانا نقی علی خان رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کو ایک پیالے میں دَوا عطا فرمائی، یہ دوا پینے کی برکت سے مرض کی شِدَّت میں کمی آگئی اور مولانا نقی علی خان رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے حج و زیارت کے تمام اَفْعَال تَنْدُرُستوں کی طرح ادا فرمائے، پھر مدینۂ طیبہ بھی بااَدب، پُرکیف حاضِری ہوئی۔([2])
صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
پیارے اسلامی بھائیو! یہ تھی مولانا نقی علی خان رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کے عشقِ رسول کی کیفیت...! کہ آپ کو سرکارِ عالی وقار، مدینے کے تاجدار صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے خواب میں آ کر حکم فرمایا تو آپ رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے اتنی سختی سے عَمَل کیا کہ جان کی بھی پرواہ نہیں کی بلکہ فرمایا: مدینہ طیبہ کے ارادے سے قدم دروازے کے باہر رکھ لوں پھر چاہے رُوح پرواز کر جائے۔ یعنی اپنے آقا و مولیٰ، محبوبِ خُدا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے حکم پر عمل کرنے کے لئے جو کچھ میرے اختیار میں ہے وہ میں ضرور کروں گا، پھر اللہ پاک کی رحمت اور مَدَنی سرکار، انبیا کے تاجدار صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا کرم بےشُمار ہے، اللہ پاک اوراس کے پیارے حبیب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم