Book Name:Shehad ki Makhi Ko Nasihat
اللہُ اَکْبَر! اللہ والوں کی شان ہی نرالی ہے، یہ شخص غیر مُسْلِم تھا اور خواجہ غریب نواز رحمۃُ اللہِ علیہ کو معاذَ اللہ! قتل کرنے کے ارادے سے آیا تھا مگر زبان سے خوشامد والی باتیں کر رہا تھا، خواجہ صاحب تو پھر خواجہ صاحب ہیں، آپ نے اس کی بات سُن کرفرمایا: جس نیت سے آئے ہو، وہ کام کرو! بس اتنا سننا تھا کہ وہ شخص خوف سے لرزنے لگا اور زمین پر گِر گیا،اس نے عاجزی سے عرض کیا: حُضُور! میری ایسی کوئی نیت نہیں تھی، مجھے فُلاں شخص نے بہکا کر بھیجا تھا، یہ کہہ کر اُس نے بغل میں چھپایا ہوا خنجر نکالا اور آپ کے سامنے رکھ دیا۔
خواجہ غریب نواز رحمۃُ اللہِ علیہ کی شان دیکھئے! آپ نے فرمایا: کسی کا نام مت لو! نہ کسی کا راز کھولو...!
سُبْحٰنَ اللہ! پہلے اس غیر مُسْلِم نے خواجہ صاحب رحمۃُ اللہِ علیہ کی کرامت دیکھی تھی، اب عیب پَوشِی کی شان بھی دیکھ لی، اب تو وہ آپ کا گِرْوِیدَہ ہی ہو گیا، اس نے اپناسَر خواجہ حُضور رحمۃُ اللہِ علیہ کے قدموں پر رکھ دیا اور عرض کیا: عالی جاہ! میں سزا کا حق دار ہوں، مجھے سزا دیجئے! خواجہ غریب نواز رحمۃُ اللہِ علیہ نے فرمایا: اے عزیز! ہمارا شیوہ ہے کہ جو ہمارے ساتھ بُرائی کرتا ہے، ہم اس کے ساتھ بھلائی سے پیش آتے ہیں۔ یہ کہہ کر آپ نے اُس کا سَر اُوپر اُٹھایا۔ ایک ہی مجلس میں اتنی کرم نوازیاں، ایسے اعلیٰ اخلاق و کردار دیکھے تو اس شخص کے دِل کی دُنیا زیر و زبر ہو گئی، اس کے دِل میں خواجہ صاحب رحمۃُ اللہِ علیہ کی عقیدت اُتر چکی تھی، چنانچہ قتل کا ارادہ کر کے آنے والے غیر مُسْلِم نے خواجہ غریب نواز رحمۃُ اللہِ علیہ کے ہاتھ مُبارَک پر توبہ کی، کلمۂ اسلام پڑھا اور آپ کے غُلاموں میں شامِل ہو گیا۔([1])
سُبْحٰنَ اللہ! یہ ہوتی ہے ایک مسلمان کی شان...!! اس کے ساتھ بُرائی کریں، تب