Bachon Ki Tarbiyat Kaise Karen?

Book Name:Bachon Ki Tarbiyat Kaise Karen?

ایک صحابی کو وہ چاندی عطا فرمائی اور حکم دیا: اسے بیچ دَو اور اس کے بدلے فاطمہ کے لئے لکڑی کا بنا ہوا ہار لے آؤ! بیشک یہ میرے اَہْلِ بیت ہیں، مجھے پسند نہیں ہےکہ یہ اپنی نعمتیں دُنیا ہی میں استعمال کر لیں۔([1])

سُبْحٰنَ اللہ! کیا شان ہے میرے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی...!! ہمارے ہاں بچوں کو موبائِل تھمائے جاتے ہیں، بچے اس میں جو چاہیں دیکھیں، بچپن ہی میں اُن کے ذہن خراب ہوں، سوچیں اُلٹ پلٹ ہو جائیں، کوئی پروا نہیں ہوتی، اگر کہا جائے کہ بھائی! بچوں کو موبائِل نہ دیا کرو! جواب ملتا ہے: کیا کریں، بچے روتے بہت  ہیں۔

اللہ! اللہ! دیکھئے! ہمیں اپنے بچوں سے اتنی محبّت نہیں ہے، جتنی پیارے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کو حسنینِ کَرِیْمَیْن سے تھی، وہ دونوں شہزادے، جن کی آنکھ کا آنسو آسمان کے فرشتے بھی گوارا نہیں کرتے، وہ دونوں شہزادے رَو رہے ہیں، اس کے باوُجُود آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے ان سے چاندی کی وہ چیز لے لی اور کیا فرمایا: میں نہیں چاہتا کہ یہ اپنی نعمتیں دُنیا ہی میں استعمال کر لیں۔

سُبْحٰنَ اللہ! یہ وہ تربیت ہے جو ان شہزادوں کی سیرت میں نظر آتی ہے، ہم جانتے ہیں؛ میدانِ کربلا میں ایک طرف شہادت تھی، دوسری طرف تاج و تخت و حکومت، دُنیا کا مال دولت وغیرہ سب کچھ تھا، امامِ عالی مقام رَضِیَ اللہُ عنہنے دُنیا کی دولت کو ٹھوکر  مار دی اور نانا کے دِین کی خاطِر شہادت کو گلے سے لگا لیا، آخر اتنی بڑی قربانی دے لینے میں راز کیا تھا؟ اس کا راز یہ تربیت تھی، جو پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے بچپن ہی میں ان کی فرما دی تھی۔ ہمارے ہاں تو بچوں کو دُنیا ہی دُنیا سکھائی جاتی ہے*میرا بیٹا بڑا ہو کر اَفسَر


 

 



[1]... مسند احمد، جلد:9، صفحہ:227، حدیث:23002۔