Book Name:Siddique e Akbar Ki Jan Nisariyan
میرے تمام صحابہ کی محبّت قیامت تک کے لئے میری اُمّت پر فرض فرما دی ہے۔
پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّمنے اپنا خطبہ جاری رکھتے ہوئے فرمایا: ابوبکر کہاں ہیں؟ حضرت صِدِّیقِ اکبر رَضِیَ اللہُ عنہ نے عرض کیا: یارسولَ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ! میں یہاں حاضِر ہوں۔ فرمایا: میرے قریب آجاؤ! آپ قریب حاضِر ہوئے، میرے اور آپ کے آقا، محبوبِ خُدا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے حضرت صِدِّیقِ اکبر رَضِیَ اللہُ عنہ کو اپنے سینے سے لگایا اور اپنے پیارے پیارے نورانی ہونٹوں سے صِدِّیقِ اکبر رَضِیَ اللہُ عنہ کے ماتھے کو چوم لیا۔
حضرت اَنَس بن مالِک رَضِیَ اللہُ عنہ فرماتے ہیں: ہم نے دیکھا کہ اس وقت رسولِ اکرم، نورِ مُجَسَّم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی مُبَارَک آنکھوں سے آنسو بہہ رہے تھے، آپ نے صِدِّیقِ اکبر کا ہاتھ پکڑ کر اُونچی آواز سے فرمایا: اے مسلمانو!*ہٰذَا اَبُوْبَکْرِ نِالصِّدِّیْقُ یہ ابوبکر صِدِّیق ہے*ہٰذَا شَیْخُ الْمُہَاجِرِیْنَ وَ الْاَنْصَارِ یہ مہاجرین کا بھی سردار ہے، انصار کا بھی سردار ہے*ہٰذَا صَاحِبِیْ یہ میرا ساتھی ہے*صَدَّقَنِیْ حِیْنَ کَذَّبَنِیِ النَّاسُ اِس نے میری اُس وقت تصدیق کی، جب لوگ مجھے جھٹلا رہے تھے*وَ آوٰنِیْ حِیْنَ طَرَّدُوْنِی یعنی جب لوگ مجھے اپنے سے الگ کر رہے تھے، اس نے مجھے اپنے پاس ٹھہرایا* وَ اشتریٰ لِیْ بِلَالًا مِن مَالِہٖ اس نے میرے لئے مال خرچ کر کے بِلال کو خریدا (اور غُلامی سے آزاد کروایا)۔ پَس جو اس سے بغض رکھے، اس پر اللہ پاک کی اور لعنت کرنے والوں کی لعنت ہو...!!اور جو اللہ پاک کے اور میرے حقوق پُورے کرنا چاہے، اسے چاہئے کہ پہلے ابوبکر کے حُقُوق پُورے کرے۔([1])
جو یارِ غار محبوبِ خدا صدّیقِ اکبر ہیں وُہی یارِ مزارِ مصطفٰے صدّیقِ اکبر ہیں