Book Name:Faizan e Ghosul Azam
( 1 ) حضور غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : مجھے ایک بَہُت بڑا رجسٹر دیا گیا جس میں میرے ساتھیوں اور میرے قِیامت تک ہونے والے مُریدوں کے نام دَرج تھے اورکہاگیا : یہ سارے افراد تمہارے حوالے کردئیے گئے ہیں۔فرماتے ہیں : میں نے دوزخ کے نگران ( حضرت مالک عَلَیْہِ السَّلام ) سے پوچھا : کیا دوزخ میں میرا کوئی مُرید بھی ہے؟ انہوں نے جواب دیا : نہیں۔آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ نے مزید فرمایا : مجھے اپنے ربِّ کریم کی عزّت وجلال کی قسم ! میرا دستِ حمایت میرے مُرید پر اس طرح ہے جس طرح آسمان زمین پر سایہ کئے ہوئے ہے ۔ اگر میرا مُرید اچّھا نہ بھی ہوتو کیا ہوا ، اَلْحَمْدُلِلّٰہ میں تو اچّھا ہوں ! مجھے اپنے پالنے والے کی عزّت وجلال کی قسم ! میں اُس وقت تک اپنے ربِّ کریم کی بارگاہ سے نہ ہٹوں گا جب تک اپنے ایک ایک مُرید کو داخلِ جنَّت نہ کروالوں ۔ ( بھجۃُ الاسرار ص۱۹۳ )
( 2 ) حضورِ غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : اللہ پاک نے مجھ سے وعدہ فرمایا ہے کہ میرے مُریدوں اورمیرے دوستوں کو جنت میں داخِل کرے گا ، تو جو کوئی اپنے آپ کو میرا مُرید کہے میں اسے قَبول کر کے اپنے مُریدوں میں شامل کر لیتا ہوں اور اُس کی طرف اپنی توجُّہ رکھتاہوں ۔ میں نے قبر میں سُوالات کرنے والے فرشتوں سے اس بات کا عہد لیا ہے کہ وہ قبر میں میرے مُریدوں کو نہیں ڈرائیں گے۔ ( بہجۃُ الاسرار ، ص۱۹۳ملخصاً )
( 3 ) حضرت شیخ ابوالحسن علی قرشیرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : حضور غوثِ اعظم دستگیر رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ نے فرمایا : مجھے ایک کاغذ دیا گیا جو اتنا بڑا تھا کہ جہاں تک نگاہ پہنچے ، اس میں میرے ساتھیوں اور مُریدین کے نام تھے ، جو قیامت تک ہونے والے تھے اور مجھ سے کہا گیا : سب کو تمہارے صدقے بخش دیا گیا۔ ( بہجۃُ الاسرار ، ص۱۹۳ )
صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب ! صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمَّد