Book Name:Sab Say Barh Kar Sakhi
مشہور مفسرِ قرآن،مُفْتی احمدیارخان رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں:یہ دونوں عمل بہت ہی مُجَرَّب(تجربہ شدہ)ہیں جس سے مُصافَحہ کرتے رہو ،اس سے دُشمنی نہیں ہوتی، اگر اِتفاقًا کبھی ہو بھی جائے تو اس کی برکت سے ٹھہرتی نہیں،یوں ہی ایک دوسرے کو ہدیہ (تحفہ)دینے سے عَداوتیں ختم ہوجاتی ہیں۔([1])
پیارے اسلامی بھائیو!یادرکھئے! تُحْفہکالَیْن دَیْن ہو یا پھر کوئی اور مُعامَلہ حلال ذَریعہ ہی اختیارکیاجائے، کیونکہ حرام ذریعے سے حاصل ہونے والے مال کو کھانا، پینا، پہننا، یا کسی اور کام میں استعمال کرنا حرام و گُناہ ہے ،اس کی سزا دُنیا میں مال کی قِلَّت و ذِلَّت اور بے برکتی ہے اور آخرت میں سزا جہنَّم کی بھڑکتی ہوئی آگ کادَردناک عذاب ہے۔
فرمانِ مُصْطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ہے:جوشَخص حرام مال کماتا ہے اور پھر صَدَقہ کرتا ہے، اُس سے قَبول نہیں کیا جائے گا اور اُس سے خَرچ کرےگا تو اِس کے لیے اُس میں بَرَکت نہ ہوگی اور اسے اپنے پیچھے چھوڑ ے گا تو یہ اس کے لیے دوزخ کا زادِ راہ ہوگا۔([2])لہٰذا ہمیں چاہیے کہ جائز طریقے سے مال کمائیں اور اپنی ضرورت کے علاوہ جو بچتا نظر آئے،اُسےفضولیات میں برباد کرنے کے بجائےاپنے مُحتاج وغریب مُسلمان بھائیوں کی مالی مدد کریں ،مَساجد ،مَدارس اور نیکی کے کاموں میں ترقّی کیلئے زیادہ سے زیادہ اپنا مال خرچ کریں،اِنْ شَآءَاللہاس کی ڈھیروں برکتیں نصیب ہوں گی،چنانچہ پارہ 3سُورَۃُ الْبَقَرۃ