Book Name:Ham Dartay Kiun Nahi?

؟جبرئیلِ امین (عَلَيْهِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام) نے بتایا:یہ لوگ ناجائز اَشیاء سے زِینت حاصل کرتے تھے۔ اورمیں نے ایک بدبودار گڑھا دیکھا جس میں شوروغَوغا برپا تھا، میں نے کہا:یہ کون ہیں ؟تو بتایا: یہ وہ عورَتیں ہیں جو ناجائز اَشیاء سے زِینت حاصل کرتی تھیں۔ (تاریخِ بغداد،۱/۴۱۵)

      میٹھی میٹھی اسلامی بہنو!لرزاٹھئے!اور ربعَزَّ  وَجَلَّ کی بارگاہ میں توبہ کیجئےکہیں ایسا نہ ہو  کہ فیشن کرتےکرتے  ہماری زندگی  بھی ختم ہوجائے اور ہمارے ساتھ بھی اللہ نہ کرے ایسا  ہو ۔ افسوس  صد افسوس! فی زمانہ  خود والدین اپنے بچوں کو فیشن ایبل بنانے کے لئے اسکولوں، کالجوں میں تعلیم (Education)دلواتے ہیں جہاں دنیا کی رنگینیوں اور بے حیائی  کی تعلیم دی جاتی ہے  اور اپنی اولادکو سنتوں بھرے اجتماعات میں جانے،  شرعی پردہ کرنے،نمازیں پڑھنے  سے روکتے ہیں ،اس معاشرے میں جہاں  ایسے  نادان ہیں کہ دین کے معاملے  میں اپنے بچوں کو  ظلم وستم کو نشانہ بناتے وہیں اس فتنوں سے بھرپور دور میں اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّ  وَجَلَّایسے والدین بھی موجودہیں جو شریعت کےحکم پراپنا سرجھکا کرہمت وحوصلے کے ساتھ معاشرے کے طعنوں کو برداشت کرتے  ہیں اور اپنی اولاد کی اصلاح اور  ان کی اسلامی طریقے  سے مدنی تربیت  کر کےاپنی اور ان کی آخرت  بہتر بنانے کیلئے کوشاں ہیں،یہی وجہ ہے کہ ان مدنی ذہن رکھنے والوں کی اولاد میں کوئی حافظۂ قرآن بنتی ہے، کوئی قاریِۂ قرآن بننے کی سعادت پا تی ہے، کوئی نیکی کی دعوت عام کرنے والی مبلغۂ دعوتِ اسلامی بنتی ہے۔ جن ماں باپ کے بچے اس انداز سے دِین کی خدمت کررہے ہوں وہ اس حقیقت سے بخوبی واقف ہوں گے  کہ ڈاکٹر و انجینئر وغیرہ بنانے کے فوائد (Benefits) محض دنیا تک ہی محدود ہوتے ہیں جبکہ نیک اولادوالدین کی وفات کے بعد بھی فائدہ مندثابت ہوتی ہے،چنانچہ

          حضرت سَیِّدُنا بریدہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ  سے روایت ہے کہ دو عالَم کے مالک و مختار،حبیبِ پروردگار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا:جس نے قرآن پڑھا اور اسے سیکھا اور اس پر عمل کیا اس کے والدین کو قیامت کے دن نور کا ایک ایسا تاج پہنایا جائے گا جس کی چمک سورج کی طرح ہوگی اور اس کے والدین کو