Book Name:Musbat Soch Ki Barkat

گنہگار تھا۔ لوگ عبادت گزار کو عَابِدُ بَنِیْ اِسْرَائِیْل (یعنی بنی اسرائیل کا عبادت گزار) کہتے تھے اور جو گنہگار تھا، اسے خَلِیْعُ بَنِیْ اِسْرَائِیْل (یعنی بنی اسرائیل کا آوارہ و بےحیا شخص) کہہ کر پُکارا جاتا تھا۔ ایک مرتبہ یہ گنہگار اس عبادت گزار کے قریب سے گزرا، دیکھا کہ بادَل نے عبادت گزار کے سر پر سایہ کر رکھا ہے۔ یہ منظر دیکھ کر گنہگار نے سوچا: میں انتہائی گنہگار...!! یہ اتنے بڑے عبادت گزار ! اگر میں ان کے پاس بیٹھ جاؤں تو کیا خبر! اسی کی بَرَکت سے اللہ پاک مجھ پر رحم فرما دے۔ یہ سوچ کر وہ گنہگار شخص اس عبادت گزار کے پاس جا کر بیٹھ گیا۔

اُدھر وہ عِبَادت گزار (جو شاید شیطانی چالوں اور باطنی بیماریوں کا عِلْم نہیں رکھتا تھا)، اس نے منفی سوچا اور دِل ہی دِل میں کہا: کہاں مجھ جیسا عبادت گزار اور کہاں یہ پرلے درجے کا گنہگار! یہ میرے پاس کیسے بیٹھ سکتا ہے...!! یہ سوچ کر اس نے بڑی حقارت سے اس گنہگار کو اپنے پاس سے اُٹھا دیا۔ اس پر اللہ پاک نے اس وقت کے نبی عَلَیْہِ السَّلام پر وحی بھیجی اور فرمایا: ان دونوں سے فرمائیے کہ اپنے اَعْمال نئے سرے سے شروع کریں، میں نے اس گنہگار کو ( اس کے حُسْنِ ظَنّ یعنی اچھی اور مثبت سوچ کے سبب) بخش دیا اور عبادت گزار کے اَعْمال ضائِع کر دئیے! ایک روایت میں ہے کہ وہ بادَل جو عبادت گزار کے سر پر سایہ کئے ہوئے تھا، اسی وقت عبادت گزار سے ہٹ کر گنہگار کے سَر پر آ گیا۔([1])

اِلٰہی میں تیری عطا مانگتا ہوں  کرم مغفرت کی دُعا مانگتا ہوں

اِلٰہی نہیں چاہئے تختِ شاہی     فقط تیری رحمت خُدا! مانگتا ہوں

بچانا بُرے خاتمے سے بچانا    میں ایمان پر خاتمہ مانگتا ہوں([2])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                               صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد


 

 



[1]...مکاشفۃ القلوب، باب فی بیان ذم الکبر، صفحہ:305۔

[2]...وسائل فردوس ، صفحہ:1-3۔