Book Name:Pyary Aaqa Ka Pyara Dost

وضاحت:اے ہمارے آقا و مولیٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم! آپ ہی نے اسلام دِیا، آپ ہی نے اپنی جماعت میں لِیا، آپ کریم ہیں تو کیا اَہْلِ کرم کی عطا واپس لے لی جاتی ہے؟ (نہیں ایسا نہیں ہے، کریم کچھ عطا کرتے ہیں تو واپس نہیں لیتے، لہٰذا اِنْ شآءَ اللہُ الْکَرِیْم! میرا ایمان سلامت رہے گا)

اِیمان کی بُنیاد عشق پر رکھئے!

البتہ ایک بات کی یہاں وَضَاحت کر دُوں: اِیمان کی اَصْل دِل کی تَصْدِیق ہے۔ ([1]) یعنی اِیمان دِل کا معاملہ ہے اور دِل کے معاملے میں عقل کا کوئی دخل نہیں ہوتا۔ کہنے کا مقصد یہ ہے کہ الحمد للہ! ہم مؤمن تو ہیں، اللہ پاک ہمیں اِیمان پر اِستِقامت بخشے، جتنے اِیمانیات ہیں *اللہ پاک پر اِیمان*رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّمپر اِیمان*نبیوں پر اِیمان*کتابوں پر اِیمان، یہ سب جو اِیمان کی بنیادَیں ہیں، ان سب پر ہمارا یقین عشق کی حد تک ہونا چاہئے، اپنے اِیمان کی بُنیاد عقل پر نہ رکھیں، ورنہ بھٹک جانے کا خطرہ بہت رہے گا۔ شیخ سلطان باہُو رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں:

اِیمان سلامت ہر کوئی منگے، عشق سلامت کوئی ہُو

یعنی اِیمان کی بنیاد اگر عقل پر رکھیں گے تو عقل بہک جاتی ہے، عقل ٹھوکر کھاتی ہے، لہٰذا اِیمان کی بنیاد عشق پر رکھیں، اللہ و رسول کی بےپناہ محبّت پر رکھیں۔ اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم! اِیمان چھن جانے کا خطرہ بہت کم ہو جائے گا۔

اِیمان کیسا ہونا چاہئے...!!

امام فَخْرُ الدِّین رازی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ بہت بڑے امام ہیں، بہت ماہِر عالِمِ دِین تھے۔ آپ کا جب آخری وقت آیا تو شیطان آ گیا، کہنے لگا: رازی! اللہ ایک ہے، اس پر کوئی دلیل دیجئے!


 

 



[1]...مرقاۃ المفاتیح، کتاب الاداب، باب حفظ اللسان...الخ، جلد:9، صفحہ:55، زیرِ حدیث:4814۔