Book Name:Ala Hazrat Ka Shoq e Ilm e Deen

ہیں، مثلاً* آپ کی وِلایت آپ کی وجہِ شہرت ہے*آپ کی کرامات بھی آپ کی وجہِ شہرت ہیں* آپ کا عشقِ رسول* آپ کی نیکی کی دعوت وغیرہ بہت ساری وُجُوہات ہیں، ان میں سے ایک اَہَم ترین وجہِ شہرت عِلْمِ دِین ہے۔

سیّدی اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ علیہ نے جس عظیم خاندان میں آنکھ کھولی،وہ پُورا خاندان ہی اَہْلِ عِلْم کا ہے۔اعلیٰ حضرت  رَحمۃُ اللہِ علیہ کے دادا جان مولانا رضا علی خان بہت بڑے عالِم تھے، آپ کی علمی شان و شوکت کے دُور دُور تک چرچے تھے، پھِر اعلیٰ حضرت  رَحمۃُ اللہِ علیہ کے والدِ محترم مولانا نقی علی خان رَحمۃُ اللہِ علیہ بھی بہت بڑے عالِمِ دین تھے،آپ کو رئیسُ الْمُتَکَلِّمِیْن (یعنی عِلْمِ عقائد کے ماہِر عُلَما کے سردار) کہا جاتا ہے،اسی اَہْلِ عِلْم خاندان کے چشم و چراغ بن کر اعلیٰ حضرت  رَحمۃُ اللہِ علیہ تشریف لائے اور آپ نے دُنیا بھر میں علْم کے ایسے ڈنکے بجائے کہ جس کی مثال نہیں ملتی۔

بچپن سے عِلْمِ دین کا شوق

سیدی اعلیٰ حضرت  رَحمۃُ اللہِ علیہ کو بچپن ہی سے عِلْمِ دِین کا بہت شوق تھا، آپ کی ہمشیرہ محترمہ فرماتی ہیں:اعلیٰ حضرت  رَحمۃُ اللہِ علیہ نے کبھی پڑھنے میں ضِد نہیں کی، خُود ہی برابر پڑھنے تشریف لے جاتے تھے، آپ نے جمعہ کے دِن بھی چاہا کہ پڑھنے کو جائیں مگر والِد صاحِب کے منع فرمانے سے رُک گئے۔([1])

رسمِ بسم اللہ کے وقت کی حَسِین یاد

قرآنِ کریم سکھانے کے لئے جو بنیادی قاعِدہ پڑھایا جاتا ہے، جیسے آج کل بچوں کو


 

 



[1]...حیاتِ اعلیٰ حضرت ،جلد:1،صفحہ:113بتغیر قلیل۔