Book Name:Ala Hazrat Ka Shoq e Ilm e Deen

کو اپنے رَبِّ کریم کی قدرت پر یقین کتنا پختہ ہے، نجومی زائچے بنا کر دِکھا رہا ہے مگر آپ فرماتے ہیں: میرا رَبّ چاہے تو ابھی بارش ہو جائے۔ پھرغیب سے تائید بھی دیکھئے! جیسے ہی آپ کی مبارک زبان سے یہ جملہ نکلا، ادھر بارش ہونا شروع ہو گئی۔

غرض اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ علیہ کی پُوری سیرت پڑھ لیجئے! جگہ جگہ آپ کو یہ دونوں باتیں ملیں گی؛(1):اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ علیہ کا پختہ ایمان(2):اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ علیہ کی غیب سے تائید۔

کاش!اعلیٰ حضرت  رَحمۃُ اللہِ علیہ کے صدقے میں ہمیں بھی پختہ یقین نصیب ہو جائے۔

ایمان کی جان کیا ہے؟

حکیم الاُمَّت مفتی احمد یار خان نعیمی  رَحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: ایمان کی حقیقت ہے: اللہ و رسول پر اعتماد ہونا۔ مزید فرماتے ہیں: سچ پوچھو تو ایمان کی جان تو یہ ہے کہ رسول ُاللہ  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی خبر پر اپنے حواس سے زیادہ اعتماد ہو، اگر ہم آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں کہ اس وقت دِن ہے اور نبی کریم ( صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  ) فرماتے ہیں کہ اس وقت رات ہے تو ہماری آنکھ جھوٹی ہے اور نبی کریم ( صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ) سچے، ہماری آنکھ ہزار دفعہ غلطی کر جاتی ہے مگر ان کا فرمان کبھی غلط نہیں ہوتا۔([1])

صَلُّوا عَلَی الْحَبیب!                                               صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

عِلْم کا ڈنکا بجا دیا

 اعلیٰ حضرت امامِ اہلسنت، شاہ امام احمد رضا خان رَحمۃُ اللہِ علیہ کی شہرت کی کئی وُجُوہات


 

 



[1]...تفسیرِ نعیمی ،پارہ:1 ،سورۂ بقرہ،زیرِ آیت:3 ،جلد:1 ،صفحہ:128 ملتقطًا۔